نومنتخب سولہویں قومی اسمبلی کا اجلاس کل 29 فروری کوباضابطہ طور پر طلب کرلیا گیا۔
قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کی جانب سے نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے ، جس کے مطابق نومنتخب سولہویں قومی اسمبلی کا اجلاس کل 29 فروری کوباضابطہ طور پر طلب کرلیا گیا۔ قومی اسمبلی کا پہلا اجلاس کل دن 10 بجے ہوگا۔
قومی اسمبلی اجلاس کے جاری کیے گئے ایجنڈے کے مطابق اجلاس کےآغازپرتلاوت ،نعت اور قومی ترانہ پیش کیاجائےگا ،قومی اسمبلی کےنومنتخب ارکان رکنیت کاحلف لیں گے،نومنتخب ارکان رول آف سائن پر دستخط کریں گے ،اسپیکراور ڈپٹی اسپیکرکےالیکشن شیڈول کااعلان بھی کیاجائےگا۔
مسلم لیگ ن اور پاکستان پیپلز پارٹی میں پاور شیئرنگ کا فارمولا طے پا چکا ہے ، جس کے مطابق ن لیگ کی جانب سے وزیر اعظم کیلئے شہباز شریف اور سپیکر کیلئے ایاز صادق کا نام فائل کر لیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں :۔قومی اسمبلی اجلاس بلانےکے معاملے پر صدر مملکت اور حکومت آمنے سامنے
نگران وزیراعظم نے اسمبلی اجلاس کے انعقاد کا فیصلہ وزارت قانون و انصاف سے رائے لینے کے بعد کیا۔ نوٹیفکیشن کے مطابق وزارت پارلیمانی امور نے مطلع کیا ہے کہ نگران وزیراعظم نےانتیس فرروی کو اسمبلی اجلاس کی تیاریاں کرنے کا کہا ہے۔
ایوان زیریں کی دو سو چھیاسٹھ جنرل نشستوں میں سے این اے آٹھ باجوڑ پر امیدوار کے قتل کی وجہ سے الیکشن نہیں ہوا ۔ جبکہ دو نشستوں این اے پندرہ مانسہرہ اور این اے ایک سو چھیالیس خانیوال سے کامیاب امیدوار کا نوٹیفکیشن نہیں ہوا ۔
الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی میں ستر مخصوص نشستوں میں سے خواتین کی بیس اور اقلیتوں کی تین سیٹوں کا نوٹیفکیشن بھی روک رکھا ہے۔جمعرات کو تین سو چھتیس کے ایوان میں سے تین سو دس ارکان کی حلف برداری کا امکان ہے ۔
یاد رہے کہ گزشتہ روزقومی اسمبلی کے افتتاحی اجلاس کے معاملے پر نگران حکومت اور صدر عارف علوی آمنے سامنے آگئے تھے، صدر مملکت نے اجلاس طلب کرنے کی سمری اعتراضات عائد کرکے واپس بھیج دی تھی، جبکہ وفاقی حکومت نے سمری پر صدر کے اعتراضات کا جواب دے دیا تھا۔
حکومتی ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے سمری پر صدر کے اعتراضات کا جواب دیتے ہوئے مؤقف اپنایا تھا کہ آئین کے آرٹیکل اکانوے میں کہیں نہیں لکھا کہ ایوان نامکمل ہو تو اجلاس نہیں بلایا جاسکتا،صدر کی صوابدید اور استحقاق ہی نہیں کہ وہ آرٹیکل 91 کے تحت اجلاس روک سکیں،وہ صرف آرٹیکل 54 کے تحت معمول کے اجلاس کو روک سکتے ہیں۔
نگران حکومت نےصدر کو جواب میں کہا کہ یہ معمول کا نہیں غیر معمولی اجلاس آئینی تقاضا ہےکہیں بھی نہیں لکھا کہ مخصوص نشستیں نہ ہوں تو اجلاس نہیں ہوسکتانگران وفاقی حکومت نے صدرکو فیصلے پر نظر ثانی کی درخواست کرتے ہوئے سمری دوبارہ بھیجی تھی۔
جس میں کہا گیا تھا کہ صدر مملکت آئین کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کریں آئین کے آرٹیکل 91 کی شق 2 کے تحت الیکشن کے 21 ویں دن اجلاس بلانا ضروری ہےصدرنے 29 فروری کو اجلاس نہ بلایا تو بھی اجلاس اسی دن ہوگا۔