بھارت کی جانب سے پلوامہ ڈرامے کا پردہ چاک ہوگیا جبکہ حملے سے متعلق مزید سوالات بھی اٹھ گئے ہیں۔
14 فروری 2019 کو پلوامہ خود کش حملے میں 40 بھارتی فوجی مارے جانے پر مودی سرکار نے الزام پاکستان کے سر تھوپ دیا تھا اور دونوں ممالک کو جنگ کے دھانے پر لا کھڑا کیا تھا، پلوامہ ڈرامے میں جھوٹ پر جھوٹ بول کر ڈرامائی منظر نامہ بھی پیش کیا گیا۔
26 فروری کو بھارتی فضائیہ نے جعلی سر جیکل سٹرائیک کا ڈرامہ رچایا جس کا بھانڈہ پاکستان نے عالمی میڈیا کو موقع پر لے جا کر پھوڑ دیا ، بھارتی میڈیا جعلی سرجیکل سٹرائیکس میں کبھی 300 دہشتگرد مارے جانے کی رپورٹ کرتا تو کبھی جعلی آڈیو پر مبنی گفتگو نشر کر دیتا ۔
نریندر مودی نے بذات خود طیاروں کے بادلوں میں چھپ کر کارروائی کرنے کا مضحکہ خیز بیان دیا تھا۔
پاکستانی فضائیہ کی جوابی کارروائی میں پاک فضائیہ نے ایک بھارتی طیارہ مار گرایا اور ونگ کمانڈر ابھی نندن کو قیدی بنا لیا گیا لیکن حقیقت کے اعتراف کی بجائے بھارت نے پاکستان کا F-16 طیارہ مار گرانے کا دعویٰ کیا اور بھارتی دعوے کو امریکی حکام، دفاعی تجزیہ کارکرسٹین فئیر اور غیر جانبدار بھارتی صحافیوں نے بھی مسترد کر دیا۔
سینئر بھارتی صحافی اشوک سوائن نے 11 ستمبر 2018 کو ٹوئٹر پر یہ دعویٰ کیا تھا کہ مودی پاکستان سے جنگ کا ڈرامہ رچا کر انتخابات میں کامیابی چاہتا ہے اور عادل احمد ڈار کو 2016 سے 2018 تک 6 مرتبہ بھارتی فوج نے شک کی بنیاد پر حراست میں رکھا، مارچ 2018 میں عادل احمد ڈار نے تنگ آکر مجاہدین میں شمولیت اختیار کر لی، عادل ڈار کے والدین کے مطابق بھارتی تشدد عادل کے خود کش حملے کی سب سے بڑی وجہ تھا۔
سوال یہ بھی ہے کہ جب خود کش حملہ آور اور دھماکا خیز مواد مقامی ہیں تو حملے کا الزام پاکستان پر کیسے لگایا جا سکتا ہے؟، کیا 6 مرتبہ گرفتاری کے باوجود بھارتی فوج کو عادل ڈار کے عزائم کا پتہ نہیں چلا؟، کیا بھارتی فوج کی نوجوان کشمیریوں کو بلاوجہ ہراساں کرنے کی کارروائیاں کشمیریوں کو انتقامی کارروائیوں پر مجبور نہیں کر رہی؟، 350 کلو گرام وزنی دھماکا خیز مواد پاکستان سے پلوامہ تک8 لاکھ بھارتی فوج کی ناک کے نیچے سے کیسے سمگل ہو گیا؟ اور ہر دفعہ انتخابات سے قبل ہی ایسے حملے کیوں ہوتے ہیں؟۔
پاکستان ماضی میں کئی بار بھارتی فالس فلیگ آپریشن کے منصوبوں کو بے نقاب کر چکا ہے۔
16 جنوری2021 کو دی وائر کی رپورٹ میں ارناب گوسوامی کی لیک واٹس ایپ چیٹ کے مطابق پلوامہ حملہ مُودی سرکار کاسیاسی فائدہ حاصل کرنے کا ڈرامہ تھا، جنوری 2022 میں کانگریس رہنما ادت راج نے انکشاف کیا کہ پلوامہ حملے کی منصوبہ بندی مُودی سرکار نے خود کی تھی۔
14 فروری 2023 کو بھی پاکستانی ایجنسیوں نے بھارت کا پلوامہ طرز پر حملہ کرنے کا منصوبہ بے نقاب کیا تھا۔
اس سال بھارت کی 9 ریاستوں میں انتخابات ہونے ہیں جو 2024 کے بھارتی لوک سبھا انتخابات میں فیصلہ کن اہمیت کے حامل ہیں۔
ہندوستانی میڈیا بمقابلہ پاکستانی میڈیا
پلوامہ کے جھوٹے اور من گھڑت تماشے کو سچ ثابت کرنے کے لیے ہندوستانی میڈیا نے بھی من گھڑت اور جھوٹا بیانیہ پھیلایا لیکن لاکھ کوششوں کے باوجود بھی پلوامہ کی حقیقت کو منظر عام پر آنے سے نہ روک سکا۔
پلوامہ ڈرامے کے بعد سے بالاکوٹ میں بھارتی سٹرائیک تک ہندوستانی میڈیا ہر طرح کے جھوٹے شواہد پیش کرنے میں مصروف رہا دوسری جانب پاکستانی میڈیا نے ذمہ داری کیساتھ حقائق تلاش کئے اور دنیا کو حقیقت سے روشناس کروایا۔
ہندوستانی میڈیا کی جانب سے خطے میں جنگ، انتشار اور بد امنی پھیلانے کو فروغ دیا جاتا رہا جبکہ پاکستانی میڈیا مسلسل امن کا پیغام دیتا رہا۔
ہندوستانی میڈیا جھوٹی سیٹیلائیٹ تصاویر دکھا کر اپنی عوام کو بے وقوف بناتا رہا جبکہ پاکستانی صحافی تمام متاثرہ علاقوں میں جاکر حقائق کی کھوج لگاتے رہے۔
بین الاقوامی میڈیا نے بھی ہندوستان کے پلوامہ ڈرامے کا راز فاش کرتے ہوئے اصل سیٹیلائیٹ تصاویر شائع کیں بین الاقوامی میڈیا نے پلوامہ ڈرامے کو بے نقاب اور جھوٹا ثابت کیا۔