امریکی صدر جو بائیڈن نے فلسطینی مزاحمتی تحریک حماس اور اسرائیل کے درمیان اگلے ہفتے تک جنگ بندی کی امید ظاہر کردی۔
برطانوی خبر رساں ادارے بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق امریکی صدر نے اپنے حالیہ بیان میں کہا ہے کہ انہیں امید ہے اسرائیل اور حماس کے درمیان اگلے پیر تک جنگ بندی ہو جائے گی۔
رپورٹ کے مطابق جوبائیڈن کا بیان قطر میں اسرائیل اور حماس کے نمائندوں کے درمیان جاری مذاکرات میں کچھ پیش رفت کی اطلاعات کے درمیان سامنے آیا ہے۔
نیویارک میں صحافیوں سے ممکنہ جنگ بندی کے بارے میں بات کرتے ہوئے امریکی صدر کا کہنا تھا کہ میرے قومی سلامتی کے مشیر نے مجھے بتایا کہ ہم اسکے قریب ہیں۔
بائیڈن کا کہنا تھا کہ ہم نے ابھی تک کامیابی حاصل نہیں کی لیکن ہم قریب ہیں اور مجھے امید ہے کہ اگلے پیر تک جنگ بندی کر لیں گے۔
قبل ازیں امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر کا بیان بھی سامنے آیا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ گزشتہ کئی دنوں میں اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے مذاکرات میں پیش رفت" ہوئی ہے لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ آیا حماس اس تازہ مجوزہ معاہدے کو قبول کرے گی۔
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرنے والی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد کو ویٹو کرنے پر امریکا پر کڑی تنقید کی گئی تھی۔
حماس کا رد عمل
دوسری جانب امریکی صدر کے بیان پر رد عمل دیتے ہوئے حماس نے کہا ہے کہ غزہ جنگ بندی معاہدے کے حوالے سے جوبائیڈن کا تبصرہ قبل از وقت ہے، بائیڈن کا بیان زمینی صورتحال اور حقائق کے برعکس ہے ، جنگ بندی کے لئے کئی خلا ابھی باقی ہیں جنہیں پورا کرنا ہے۔
وزارت صحت غزہ
خیال رہے کہ وزارت صحت غزہ کے مطابق 7 اکتوبر 2023 سے شروع ہونے والے اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں اب تک کم از کم 29 ہزار 700 سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔