ہندوستان میں بدترین انسانی حقوق کی پامالی کے دوران انٹرنیٹ اورکمیونیکیشن سسٹم کی بندش ہے۔
بھارت میں ہونےوالےبدترین انسانی جرائم اوراقلیتوں کے خلاف مظالم پوری دنیا کے لیے باعث تشویش ہیں، مودی سرکار کے دور حکومت میں اقلیتوں پہ مظالم اور انٹرنیٹ سروس کی بندش ایک عام روایت بن چکی ہے۔
انڈیامیں جہاں بھی مودی سرکارکی کارکردگی اورمظالم پر آواز بلند کی جاتی ہے وہاں فوری طورپرانٹرنیٹ بند کردیا جاتا ہے،انڈیا میں انٹرنیٹ بند کرنے کا مقصد حقائق کو مسخ کرنااور مظلوم کی آوازکو دبانا ہے۔
سرف شارکس کی سال 2023 کی رپورٹ کےمطابق ہندوستان عالمی سطح پر انٹرنیٹ بندش میں دوسرے نمبر پر ہے،جنوری 2023 سےجون 2023 کے دوران ہندوستان میں9مرتبہ انٹرنیٹ بند کیا گیا۔
سافٹ ویئرفریڈم لاء سینٹر کے مطابق 2012 سے 2023 کےدوران مقبوضہ کشمیر میں422 ، راجستھان میں 97 اوراترپردیش میں 32مرتبہ انٹرنیٹ بند کیا گیا۔منی پور میں فسادات کے دوران 83 دنوں تک انٹرنیٹ سروس معطل رہی۔
13 فروری 2024 سےشروع ہونے والی کسانوں کی احتجاج کے دوران بھی مودی سرکار نےاپنی روش برقرار رکھتے ہوئے پنجاب کےمختلف علاقوں میں انٹرنیٹ بند کررکھا ہے۔
مودی سرکار نےکسانوں کےاحتجاج سے منسلک 177 سےزائدسوشل میڈیااکاؤنٹس اور ویب لنکس بھی معطل کروائے،مودی سرکار کے نے صحافی مندیپ پونیا اور نیوز پورٹل گاؤں سویرا کے اکاؤنٹس کو بھی معطل کردیا
اولمپیئن بجرنگ پونیا نے اسے آزادی اظہار پر حملہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ہندوستان کی آزاد صحافت پر حملہ ہے۔