سپریم کورٹ آف پاکستان نے عام انتخابات 2024 میں مبینہ دھاندلی کیخلاف دائر درخواست ہرجانے کے ساتھ خارج کر دی۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی، درخواست کی سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔
درخواست گزار بریگیڈیئر علی خان (ر) آج بھی عدالت پیش نہ ہوئے، درخواست گزار نے ای میل کے ذریعے بیرون ملک موجود ہونے سے آگاہ کر دیا۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ درخواست گزار گھر پولیس گئی،وزارت دفاع کے ذریعے بھی نوٹس بھیجا، علی خان گھر پر موجود نہیں ہیں،نوٹس ان کے گیٹ پر چسپاں کر دیا۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے استفسار کیا کہ یہ علی خان کون ہیں؟ جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ یہ سابق بریگیڈیئر ہیں، ان کا 2012ء میں کورٹ مارشل ہوا تھا، عدالت نے ہدایت کی ریاست یقینی بنائے کہ جس کا کورٹ مارشل ہوا ہو وہ شخص بریگیڈیئر کا رینک استعمال نہ کرے۔
چیف جسٹس نے حکمنامے میں لکھوایا کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے مطابق درخواستگزار کا کورٹ مارشل اور پانچ سال قید بھی ہوئی تھی۔ علی خان نے اپنی درخواست میں یہ حقائق ظاہر نہیں کیے۔ ایسا لگتا ہے کہ میڈیا میں خبریں چلوانے کے بعد درخواستگزار پاکستان چھوڑ گئے اور ملکی مفاد کیخلاف کام کر رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ملک کو تباہ کرنے کا یہی طریقہ ہے کہ اداروں کو تباہ کر دیا جائے۔ پارلیمنٹ، سپریم کورٹ ہے اور دیگر دو تین ادارے ہی تو ہیں۔
سماعت کے دوران پی ٹی آئی رہنما شوکت بسرا روسٹرم پر آگئے تاہم عدالت نے بولنے کی اجازت نہ دی، شوکت بسرا نے کہا کہ میرا تعلق پی ٹی آئی سے ہے اور اس کیس میں کچھ کہنا چاہتا ہوں، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ اس کیس میں درخواست گزار بھی نہیں اور وکیل بھی نہیں ہیں اس لیے آپ بیٹھ جائیں۔
چیف جسٹس نے شوکت بسرا کا بطور وکیل لائسنس منسوخ کرنے کا عندیہ دیا تو صدر سپریم کورٹ بار نے درگزر کی استدعا کی۔چیف جسٹس نے قرار دیا کہ آپ کی خاطر انہیں چھوڑ رہے ہیں،سب مل کر سپریم کورٹ کا مذاق بنا رہے ہیں، باہر جا کر انہوں نے کیس پر بات کی تو کارروائی کیلئے تیار رہیں۔
یاد رہے کہ سپرم کورٹ نے گزشتہ سماعت کے حکمنامے میں کہا تھا کہ درخواست گزار کو ایک اور موقع فراہم کیا جاتا ہے، سپریم کورٹ ایسی ساز باز دوبارہ نہ ہونے کے لیے اقدامات اٹھائے گی۔
عدالت نے کہاکہ عام حالات میں کوئی شخص درخواست واپس لے سکتا ہے لیکن اگر کوئی شخص شہرت حاصل کرنے کے لیے ایسا کرے اور اپنے مقصد میں کامیاب ہونے کے بعد درخواست واپس لینا چاہے تو یہ عدالتی طریقہ کار کا غلط استعمال ہے۔
حکمانے کے مطابق عدالت یقینی بنائے گی کہ اس طرح سے عدالتی نظام کا غلط استعمال نہ کیا جائے۔ کارروائی سے قبل درخواست گزار کو عدالت میں پیش ہونے کا موقع بھی فراہم کیا جاتا ہے۔