بھارت میں میں کا احتجاج چھٹے روز میں داخل ہو گیا ہے جبکہ حکومت کے ساتھ مذاکرات کے چار دو ر ہونے کے باوجود معاملات حل ہوتے دکھائی نہیں دے رہے اور ڈیڈ لاک برقرار ہے ، حکومت نے پانچ سال کیلئے تین فصلوں کی کم از کم امدادی قیمت پر خریداری پر رضامندی ظاہر کی جبکہ کسانوں کا مطالبہ ہے کہ انہیں تمام 23 فصلوں پر کم از کم امدادی قیمت فراہم کی جائے ، اس کے علاوہ مطالبہ کیا جارہاہے کہ کسانوں کو نقصان پہنچانے والے قوانین کو فوری واپس لیا جائے ۔
حکومت اور کسانوں کے درمیان مذاکرات کے چوتھے کے دور کے بعد کسان لیڈر سرون سنگھ پندھار نے واضح اعلان کرتے ہوئے کہا کہ وہ مرکز کی تجویز پر غور کریں گے کہ کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) پر پانچ فصلیں خریدنے کی ضمانت دی جائے اور 'دہلی چلو' مارچ بھی 21 فروری تک ملتوی کر دیا گیا ہے جبکہ دیگر کسان لیڈران کا کہناہے کہ حکومتی پیشکش کسانوں کے حق میں بہتر نہیں ہے اس لیے وہ اسے مسترد کرتے ہیں ۔
اس وقت بھارتی ریاست ہریانہ کے سرحدی علاقے شمبھو اور خنوری میں پر امن احتجاج جاری ہے ۔ کسان لیڈر کا کہناتھا کہ ہمارا دہلی جانے کا فیصلہ ابھی سٹینڈ بائی پر ہے ، 21 فروری کی صبح 11 بجے ہم پر امن انداز میں پیش قدمی کریں گے اور اپنا موقف حکومت کے سامنے رکھیں گے ۔
کسانوں اور حکومت کے درمیان مذاکرات کے چوتھے دور میں مرکز کی جانب سے 5 فصلوں کی کم از کم امدادی قیمت پر خریداری کی ضمانت دینے کی تجویز پیش کی گئی جس پر کسان لیڈر کا کہناتھا کہ حکومت کی پیشکش پر ہم اپنے دیگر ساتھیوں سے بات چیت کریں گے اور ماہرین کی رائے بھی لیں گے ۔
بھارت کے یونین منسٹر پیوش گویال نے بتایا کہ تین وزراء کے پینل نے کسانوں کو پانچ سال کیلئے سرکاری ایجنسیوں کے ذریعے دالوں ، مکئی اور کپاس کی فصلوں کی کم از کم امدادی قیمتوں پر خریدنے کی تجویز پیش کی ہے ۔
ہریانہ میں جاری ’ دہلی چلو‘ احتجاج کے پیش نظر حکومت کی جانب سے 7 اضلاع میں 20 فروری تک موبائل انٹرنیٹ اور میسج سروس کو معطل کر دیا گیاہے تاکہ کسانوں کے احتجاج کو پھیلنے سے روکا جا سکے ۔جن شہروں میں سروس بند کی گئی ہے ان میں امبالا، کرک شیترا، کیتھال، جند، ہسار، فتح آباد، سرسا شامل ہیں ۔
بھارت میں جاری کسانوں کے’ دہلی چلو ‘ احتجاج کی قیادت ’ سمیوکتا کسان مورچہ اور کسان مزدور مورچہ ‘ جماعتیں کر رہی ہیں تاکہ وہ بھارت کی مرکزی حکومت سے اپنے مطالبات منوا سکیں ۔
پنجاب کسان مزدور سنگھرش کمیٹی کے جنرل سیکریٹری سرون سنگھ پندھار نے کہا کہ ہم حکومت سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ طاقتور ہیں اور ہم کسان ہیں، ہماری طویل مشاورت ہوئی، اس لیے پر امن حل تلاش کیا جائے ، ہم حکومت کی کم از کم امدادی قیمت کی تجویز کو مسترد کرتے ہیں اور 21 تاریخ کو دہلی کی طرف سفر کو واپس شروع کیا جائے گا ۔
ایس کے ایم کے سربراہ جگجیت سنگھ نے کہا کہ حکومت کے پانچ سال کیلئے دالیں، مکئی اور کپاس کو کم از کم امدادی قیمت پر خریدنے کی پیشکش کو اس لیے مستر دکیا گیا کیونکہ حکومتی نمائندوں نے میٹنگ کے دوران کہا کہ وہ ملک کی تمام فصلیں خریدیں گے لیکن باہر جانے کے بعد پریس کانفرنس میں جو بیان دیا وہ بالکل مختلف تھا، جس کا مطلب یہ ہے کہ یہ کسانوں کے ساتھ ناانصافی ہے ، انہوں نے کہا کہ وہ 1.5 کروڑ روپے کم از کم امداد ی قیمت پر دالیں خریدنے کیلئے لگائیں گے لیکن ہمارے ماہرین کہتے ہیں کہ یہ بالکل غلط ہے ، مکمل فصل کی خریداری 1.75 لاکھ کروڑ روپے میں ہو گی ۔
کسانوں کا مطالبہ ہے کہ ہمیں تمام 23 فصلوں پر کم از کم امدادی قیمت فراہم کی جائے ، جس کی بدولت حکومت اور کسانوں کے درمیان مذاکرات کامیاب نہیں ہو سکے ہیں اور تاحال ڈیڈ لاک برقرار ہے ۔