سپریم کورٹ نے 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات 2024 کالعدم قرار دینے کی درخواست پر سماعت 21 فروری تک ملتوی کردی جبکہ درخواست گزار کو وزات دفاع کے ذریعے نوٹس بھی جاری کردیا گیا ہے۔
پیر کے روز سپریم کورٹ میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس مسرت ہلالی پر مشتمل تین رکنی بینچ نے 8 فروری کے انتخابات کالعدم قرار دینے کے حوالے سے بریگیڈیئر ( ر ) علی خان کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کی۔
درخواست گزار علی خان خود عدالت پیش نہ ہوئے اور انہوں نے اپنی درخواست واپس لینے کی استدعا کی تاہم، چیف جسٹس نے درخواست گزار کو ڈھونڈ کر پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے سوال اٹھایا کہ کیا یہ صرف مشہور ہونے کیلئے درخواستیں دائر کرتے ہیں؟، ایسا تو نہیں ہو گا۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ درخواست گزار کون ہیں اور کہاں ہیں؟ جبکہ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے کہ ان صاحب نے تو درخواست واپس لینے کی استدعا کر دی تھی۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ ان موصوف نے تو درخواست پر وکیل کا نام بھی نہیں لکھا، اب ایسے نہیں چلے گا، ساری دنیا میں درخواستیں دائر ہوتی ہیں مگر وہ میڈیا پر چلتی ہیں نہ اخبارات کی زینت بنتی ہیں۔
عدالت عظمیٰ نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ ان صاحب کو پیش کریں جس طرح بھی اور متعلقہ تھانے کے ایس ایچ او کو نوٹس کی تعمیل کرانے کا حکم بھی دیا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ کے ساتھ ایسے مذاق نہیں ہو سکتا، ہم یہ کیس سنیں گے اور آج ہی درخواست سنیں گے۔
سماعت کا حکم نامہ
بعدازاں، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے آج کی سماعت کا حکمنامہ لکھوایا جس میں کہا گیا کہ درخواست گزار نے خود کو فوج کا سابق بریگیڈئیر ظاہر کیا، بتایا گیا کہ دوبار رابطہ کرنے پر درخواست گزار کا نمبر بند ملا، کیا صرف تشہیر کے لیے درخواست دائر کی ؟ اس کی اجازت نہیں دیں گے، سپریم کورٹ کا غلط استعمال نہیں کرنے دیں گے۔
حکم نامے میں کہا گیا مذکورہ درخواست 12 فروری کو براہ راست سپریم کورٹ میں دائر ہوئی، درخواست دائر ہونے سے پہلے ہی میڈیا پر نشر بھی ہوگئی، بعدازاں درخواست اعتراضات کے ساتھ سماعت کے لیے مقرر کی گئی۔
عدالت عظمیٰ نے کہا کہ بھرپور تشہیر ہونے کے بعد درخواست گزار نے درخواست واپس لینے کی استدعا کی، بتائے گئے پتے اور فون پر بھی نوٹس کی تعمیل نہیں ہو سکی، درخواست گزار کو وزارت دفاع کے ذریعے دوبارہ نوٹس جاری کیا جائے اور ایس ایچ او کے ذریعے بھی رابطہ کیا جائے۔
عدالت عظمیٰ کی جانب سے مزید کہا گیا کہ کیس کی دوبارہ سماعت 21 فروری کو ہو گی۔