امریکہ اور چین کے درمیان تعلقات کو بڑھانے کے لیے دونوں ممالک نے اقتصادی اور مالیاتی پالیسی پر توجہ مرکوز کرنے والے دو نئے ورکنگ گروپس کے قیام کا اعلان کیا۔
یہ گروپ جو جولائی میں امریکی وزیر خزانہ جینٹ ییلن اور چین کے نائب وزیر اعظم ہی لائفنگ کے درمیان بیجنگ میں ہونے والی بات چیت کے دوران متفق ہوئے تھے ان کا مقصد دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان باقاعدہ رابطے اور تعاون کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کرنا ہے۔
امریکی محکمہ خزانہ اور چین کی وزارت خزانہ "اکنامک ورکنگ گروپ" کی قیادت کریں گےجو میکرو اکنامک مسائل کو حل کرے گا۔ مزید برآں، "فنانشل ورکنگ گروپ" ریگولیٹری اور مالیاتی استحکام کے مسائل پر توجہ مرکوز کرے گا اور اس میں امریکی ٹریژری اور پیپلز بینک آف چائنا شامل ہوں گے۔
امریکی وزیر خزانہ جینٹ ییلن نے دونوں ممالک کے درمیان رابطے کا ایک پائیدار چینل قائم کرنے کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ یہ بہت ضروری ہے کہ ہم بات کریں خاص طور پر جب ہم متفق نہ ہوں۔ انہوں نے یہ بھی نوٹ کیا کہ ان گروپوں کی تشکیل صدر شی جن پنگ کے ساتھ ملاقات کے بعد چین کے ساتھ بہتر رابطے کے لیے صدر جو بائیڈن کے وژن کے مطابق ہے۔
یہ اقدامات امریکہ اور چین کے درمیان کشیدہ تعلقات کے دور کے بعد سامنے آئے ہیں جس میں قومی سلامتی کے خدشات اور تجارتی پابندیوں سمیت مختلف مسائل پر تناؤ بڑھ رہا ہے۔ حالیہ کوششوں کا مقصد مشترکہ چیلنجوں سے نمٹنے اور عالمی معیشت میں استحکام کو فروغ دینے کے لیے تعمیری بات چیت اور تعاون کو فروغ دینا ہے۔