نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ الیکشن کے نتائج میں تاخیر دھاندلی نہیں، پاکستان کو ڈھاکا بنانے کی باتیں انتہائی بے ہودہ ہیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ انتخابات کے نتائج میں تاخیر ہونا دھاندلی نہیں،2018 میں انتخابی نتائج66 گھنٹے میں مکمل ہوئے تھے جبکہ عام انتخابات کے نتائج36گھنٹے میں مرتب کرلیے گئے تھے۔
انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ نئی حکومت کوپرامن طریقےسے اقتدار کی منتقلی ہوگی، احتجاج حق ہے، توڑپھوڑ، انار کی پھیلانےکی اجازت نہیں ہوگی، یہ محض الزامات کی سیاست کا ماحول ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ انتخابات میں تاخیربرداشت ہوسکتی ہے، دہشت گردی نہیں، الیکشن کے کامیاب انعقاد کیلئے سیکیورٹی فورسز نے اہم کرداراداکیا، چیلنجز کے باوجود جمہوری تسلسل خوش آئند ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ای وی ایم سے متعلق رائے دے سکتا ہوں،فیصلہ نہیں کرسکتا، سیاسی جماعتیں قانون سازی نہیں کریں گی تویہ کیسے ہوگا، ای وی ایم کےذریعے انتخابات کا فیصلہ آئندہ پارلیمان کرے گی، نئی پارلیمنٹ انتخابی عمل کومزید بہتر بنانے میں کردارادا کرسکتی ہے۔
انوارالحق کاکڑ کا مزید کہنا تھا کہ اگر دھاندلی ہوئی تو خیبر پختونخوا میں اتنی سیٹیں کیسے جیت گئے؟ تمام سیاسی جماعتوں کو لیول پلیئنگ فیلڈ دی گئی تھی، پہلے دو، ڈھائی گھنٹے میں میڈیاکے ذریعے تاثردیا گیا دھاندلی ہوگئی۔ نگران وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس الیکشن کرانے کے3،4تجربے آچکے، بہتری آتی جائے گی۔
وزیراعظم نے کہا کہ کوئی بھی حکومت انار کی کی اجازت نہیں دے سکتی، جھوٹی بات کوہم نفرت کی بنیاد پر تسلیم کرلیتےہ یں، نفرت کے رویوں سے ہمیں دور ہوناچاہیے، صحت مندرویوں کی طرف قدم بڑھاناچاہیے، مقبولیت تو بدلتی رہے گی،کبھی کسی کی کم تو کبھی زیادہ ہوگی، ہمیں معاشی اور سماجی مواقع پیدا کرنے چاہئیں۔ جو مجھے سوٹ کرے وہ حلال،دوسرے کیلئے حرام، اپنے رویوں اور اعمال کو سوچنا پڑےگا۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمان میں آنے والا سب سے بڑے گروپ دھاندلی کے الزام لگارہا ہے، کسی امریکی رکن کانگریس کی رائے کو امریکی حکومت کی رائے نہیں کہا جاسکتا، سعدرفیق، راناثنااللہ، جاوید لطیف کی شکست کے باوجود کہاجارہا ہےدھاندلی ہوئی۔