کراچی میں آشوب چشم کے مریض مشکل میں پڑگئے، میڈیکل اسٹورز مالکان کہتے ہیں مریضوں کی تعداد بڑھنے سے چند آئی ڈراپس کی قلت ہوگئی، تاہم ہول سیل مارکیٹ میں ڈراپس موجود ہیں، فارما کمپنیز نے زائد لاگت والے ڈراپس کی تیاری روک دی۔
کراچی میں آشوب چشم بڑھا تو مریضوں کی مشکلات بھی بڑھ گئیں، فارما کمپنیز نے زائد لاگت والے ڈراپس کی تیاری روک دی، میڈیکل اسٹورز پر مختلف آئی ڈراپس کی قلت پیدا ہوگئی۔
ایک دکانداروں کا کہنا ہے کہ آنکھوں کے بہت سے ڈراپس اور اینٹی بایوٹکس ادویات کی قلت ہوگئی۔
میڈیکل اسٹور مالک نے بتایا کہ سستے ڈراپس کی قلت ہوگئی ہے تاہم مہنگے ڈراپس اب بھی آرہے ہیں۔
ماہرین امراض چشم نے متاثرہ مریضوں کو بار بار ہاتھ دھونے کا مشورہ دے دیا۔
اُدھر سول اسپتال میں یومیہ 300 مریضوں میں سے 30 مریض آشوب چشم کا شکار ہیں، فلاحی اور پرائیویٹ اسپتالوں کی او پی ڈی میں بھی ہر 800 میں سے 50 افراد آشوب چشم سے متاثر ہیں، اسپینسر آئی اسپتال میں یومیہ 50 کیسز رپورٹ ہونے لگے۔
آشوب چشم کیا ہے؟
آنکھوں کے انفیکشن (پنک آئی) کے حوالے سے محکمہ صحت سندھ کی جانب سے ایک ایڈوائزری جاری کی گئی۔ جس میں بتایا گیا کہ یہ انفیکشن بیکٹریا یا وائرس سے پھیلتا ہے، اس کی علامات میں آنکھ کا سرخ (پنک آئی) ہو جانا اور سوجن شامل ہے۔
ماہرین کے مطابق آنکھ سے پانی بہنا، رطوبت نکلنا سمیت آنکھ میں سوجن ہوتی ہے، یہ متاثرہ فرد کے چھینکنے، ہاتھ ملانے، چھونے سے دوسرے کو لگتا ہے، متاثرہ فرد کے تولیے یا ٹشو پیپر کے استعمال سے بھی پھیلتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ متاثرہ افراد 20 سیکنڈز تک صابن سے ہاتھ لازمی دھوئیں، آنکھوں کو مسلنے یا خارش کرنے سے گریز کریں، آنکھ سے نکلنے والے پانی اور رطوبت کو کپڑے سے صاف کریں۔
ماہرین نے احتیاط کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ متاثرہ شخص کو سوئمنگ پولز میں نہانے اور کانٹیکٹ لینسز پہننے سے گریز کرنا چاہئے، آنکھوں کو تیز روشنی سے بچائیں، کالہ چشمہ پہنیں، متاثرہ شخص کے زیر استعمال اشیاء کو کوئی اور استعمال نہ کرے۔