مقبوضہ جموں و کشمیر کے دیگر علاقوں کی طرح لداخ میں عوام کی جانب سے ریاستی حیثیت کی عدم بحالی پر مودی سرکار کے احتجاج شدت اختیار کردیا۔
معروف ویب سائٹ منٹ کے مطابق 4 فروری کو لداخ کی ریاستی حیثیت کی بحالی کے لیے عوام بڑی تعداد میں سڑکوں پر نکل آئی اور بی جے پی حکومت سے نالاں لداخ کی عوام نے لیہہ میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔
یاد رہے کہ 2019 میں بی جے پی حکومت کی جانب سے آئین کے چھٹے شیڈول کے مطابق لداخ کی ریاستی حیثیت کی بحالی اور آئینی تحفظ کا جھوٹا وعدہ کیا گیا تھا تاہم مودی سرکار نے اقتدار میں آنے کے بعد لداخ کے رہائشیوں کو بنیادی حقوق سے بھی محروم کر دیا۔
رپورٹ کے مطابق لداخ کے مکینوں نے بنیادی حقوق کی محرومی سے تنگ آ کر بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرہ کیا، لیہہ ایپکس باڈی اور اور کارگل ڈیموکریٹک الائنس نے لداخ میں "لیہہ چلو" کے نام سے احتجاجی کال دی، لداخ کی عوام نے انتہائی سرد موسم کی پرواہ نہ کرتے ہوئے اپنے آئینی حقوق کے لیے بڑی تعداد میں مارچ میں شرکت کی۔
لداخ کی عوام ہزاروں کی تعداد میں اپنے حقوق کے لیے نکلی جبکہ مظاہرین نے بی جے پی مخالف نعرے اور اپنے حقوق کے لیے پلے کارڈز بھی اٹھا رکھے تھے۔
لیہہ میں کیے گئے احتجاجی مظاہرے میں عوام نے مطالبہ کیا کہ لداخ کی ریاستی حیثیت کی بحالی، مقامی لوگوں کے لیے ملازمتوں کی فراہمی جبکہ لیہہ اور کارگل کو پارلیمانی نشستوں میں شامل کیا جائے، منٹ کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 370 کی تنسیخ کے بعد لداخ ریاستی حیثیت کھو چکا ہے جبکہ لداخ کی عوام آئینی عدم تحفظ کا شکار ہیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق لداخ بنیادی طور پر ایک متنازع خطہ ہے جس پر چین اور بھارت کا کئی مرتبہ ٹکراؤ بھی ہو چکا ہے، اقتدار کی ہوس میں لداخ میں اکثریت حاصل کرنے کی خواہاں مودی سرکار نے لداخ کو خود مختار ریاست بنانے کا وعدہ کیا تھا تاہم بی جے پی حکومت کا لداخ کے مسائل پر غفلت اور مجرمانہ خاموشی تشویشناک ہے۔