مقبوضہ کشمیر میں گھروں کی مسماری سمیت انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں بدستور جاری ہے۔
تفصیلات کے مطابق مودی سرکار نے گھروں کی مسماری کو کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو دبانے کےلئے نیا ہتھکنڈا بنالیا، انسداد دہشتگردی کی کارروائیوں کی آڑ میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں جاری ہیں۔ مودی سرکار نے بلڈوز سیاست کو مسلمانوں کے خلاف ایک نیا ہتھیاربنا لیا۔
کشمیر میں اب تک ایک لاکھ 10 ہزار سے زائد املاک کو مسمار اور نظرِ آتش کیا جا چکا ہے، گزشتہ5سالوں میں 2500سے زائد گھروں کو مسمار اور دکانوں کو جلاڈالا۔
یاد رہے کہ 1993 ء میں بھارتی فوج نے انتقامی کارروائیاں کرتے ہوئے سو پور میں 300 سے زائددکانوں اور100 سے زائدگھروں کو نظرآتش کیا تھا، صرف2020میں فوجی آپریشن کے دوران بھارتی فورسز نے 114 گھروں کو نظرِ آتش کیا۔
سنہ 2022 کو حریت رہنما شبیر شاہ کے سرینگر میں واقع گھر کو غیر قانونی طور پر قبضے میں لے لیا گیا، فروری2023میں ایمنسٹی انٹرنیشنل نے مودی سرکار کے ان اقدامات کو انسانی حقوق کی سنگین ترین خلاف ورزیاں قرار دیا تھا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق بلڈوزر بنانے والی عالمی کمپنیاں بھارت کو خرید و فروخت ترک کر دیں، دی گارڈین کے مطابق املاک کی مسماری مودی سرکار کی طرف سے کشمیر میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کی گھٹیا کوشش ہے۔