معروف کلاسیکل گلوکار استاد غلام حسن شگن 1928ء میں امرتسر میں پیدا ہوئے اور 3 فروری 2015ء کو وفات پائی، ان کے والد اور بھائی لعل محمد بھی کلاسیکل گلوکار تھے، تقسیم ہندوستان کے بعد ان کا خاندان لاہور آگیا تھا۔
استاد غلام حسن شگن کو شکارپور میں ہونیوالی میوزک کانفرنس میں ’’سنگیت ساگر‘‘ کے اعزاز سے نوازا گیا تھا۔
استاد غلام حسن کلاسیکی موسیقی کے گوالیار خاندان سے تعلق رکھتے تھے، جس کا ایک اہم حوالہ ’’خیال‘‘ طرزِ گائیکی بھی ہے، اس خاندان کا تعلق براہِ راست تان سین سے ہے۔
استاد غلام حسن شگن کو 1962ء میں دہلی میوزک کانفرنس میں سنگت کارِ اعظم کے گولڈ میڈل سے نوازا گیا، نومبر 1962ء میں آل انڈیا سدارنگ میوزک کانفرنس کلکتہ میں سنگیت سمراٹ کا خطاب دیا گیا، اسی برس موسیقی کی ایک اور کانفرنس میں شہنشاہِ موسیقی کا خطاب ملا۔
استاد غلام حسن شگن کو 14 اگست 1987ء کو حکومت پاکستان نے صدارتی تمغہ برائے حسنِ کارکردگی عطا کیا، 1995ء میں آل پاکستان میوزک کانفرنس میں ملکہ موسیقی روشن آراء بیگم ایوارڈ سے نوازا گیا، 1996ء میں آل ورلڈ میوزک فیسٹیول روحانی (مراکش) میں جادوئے موسیقی کا خطاب بھی ملا۔
استاد غلام حسن شگن کو 1999ء میں حکومتِ پاکستان کی طرف سے ستارہ امتیاز کے اعزاز سے نوازا گیا۔