بانی پاکستان تحریک انصاف پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کیخلاف غیرشرعی نکاح کیس کا تحریری فیصلہ سینئر سول جج قدرت اللہ نے 51صفحات پر مشتمل جاری کر دیا۔
راولپنڈی اڈیالہ جیل میں سینئر سول جج قدرت اللہ کی جانب سے بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کیخلاف غیرشرعی نکاح کیس کا 51فحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کیا کیا گیا سینئر سول جج قدرت اللہ اپنے تفصیلی فیصلے میں لکھا کہ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی نے نکاح سے پہلے روابط کی نفی نہیں کی،بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی نے روابط کے حوالے سے تسلیم کیا، صرف ناجائز تعلقات سے انکار کیا ہے اب سوال یہ ہے کہ کیا اسلام میں غیر مِحرم مرد اور عورت کی خلوت میں ملاقات جائز ہے؟خصوصی طور پر جب ان خلوت میں ملاقاتوں کا اختتام یکم جنوری 2018 کے نکاح پر ہو؟ اس سوال کا جواب حقیقی طور پر نفی میں ہے۔
تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ حقیقت ہےکہ بشریٰ بی بی خاورمانیکا کی اہلیہ اور 5 بچوں کی ماں تھیں،حقیقت ہےکہ خاورمانیکا،بانی پی ٹی آئی اوربشریٰ بی بی اسلام کےپیروکارہیں۔بانی پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی کیخلاف یکم جنوری 2018 کے نکاح سے پہلے بھی روابط کے شواہد بھی موجود ہیں،خاور مانیکا نہ صرف بشریٰ بی بی کے سابقہ شوہر ہیںبلکہ 5 بچوں کے والد بھی ہیںخاور مانیکا نے حلف لے کر بیان دیا کہ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے روابط 2014 کے دھرنے سے استوار ہونا شروع ہوئےخاور مانیکا کے مطابق بانی پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی اکیلے میں گھنٹوں ملاقات کرتے تھےبانی پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی خاور مانیکا کی غیر موجودگی میں بھی ملتے تھے۔
عدالت نے اپنے تفصیلی فیصلے میں مزید لکھا کہ استغاثہ یہ ثابت کرنے میں کامیاب رہا کہ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کا یکم جنوری 2018 کا نکاح فراڈ پر مبنی تھابانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کیخلاف تعزیرات پاکستان کی دفعہ 496 کے تحت جرم ثابت ہوتا ہےبانی پی ٹی آئی اور اہلیہ کو 7، 7 سال قید، 5، 5 لاکھ جرمانے کی سزا سنائی جاتی ہےجرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں بانی پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی کو 4، 4 ماہ اضافی قید کاٹنا ہوگی۔
عدالت کے تفصیلی فیصلے میں لکھا گیا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں عدت کا دورانیہ حتمی طور پر 39 دن مختص نہیں کیا گیاسپریم کورٹ نے قرار دیا کہ اگر خاتون 39 دنوں میں 3 بار حالت حیض سےگزر جائے تب عدت پوری تصور ہوگی بانی پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی نے فروری 2018 میں دوسری دفعہ نکاح کیادوبارہ نکاح کرنے کا مطلب یکم جنوری کو ہونے والے نکاح کو عدت میں نکاح سمجھنا ہےاگر یہ مطلب نہ سمجھا جاتا تو فروری میں دوبارہ نکاح کی ضرورت ہی پیش نہ آتی مسلم فیملی لا آرڈیننس 1961 کے مطابق عدت کا دورانیہ 90 روز ہےیکم جنوری 2018 کے نکاح سے شکایت کنندہ خاور مانیکا کو رجوع کے حق سے محروم کیا گیاخاور مانیکا کو ان کی اہلیہ سے محروم کردیا گیا۔