اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے افغانستان میں دہشت گرد گروہوں بالخصوص القاعدہ کی سرگرمیوں میں مسلسل توسیع پر تشویش کا اظہار کر دیا۔
اقوام متحدہ سکیورٹی کونسل رپورٹ کےمطابق افغانستان میں القاعدہ کے مزید 8 بڑے تربیتی کیمپ قائم ہوئے ہیں، القاعدہ نے افغانستان میں ایک فعال موجودگی برقرار رکھی ہے۔
یو این سلامتی کونسل رپورٹ کے مطابق القاعدہ نےافغانستان کے کئی صوبوں میں تربیتی کیمپ، مذہبی اسکول اور اسلحہ ذخیرہ کرنے کی سہولیات قائم کی ہیں۔
رپورٹ کےمطابق القاعدہ نے افغانستان سے رابطوں کو پوشیدہ رکھنےکی کوشش کرتے ہوئے اس گروپ کےساتھ اپنےتعلقات کو محفوظ رکھا،القاعدہ طالبان کی حکمرانی میں "ہولڈنگ" پوزیشن برقرار رکھنے میں کامیاب ہو گئی ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اس سے قبل افغانستان میں دہشت گرد گروہوں کی موجودگی اور ان کی سرگرمیوں پر بھی تشویش کا اظہار کیا تھا۔
القاعدہ کے تقریباً دس سابق ارکان کے طالبان کے ساتھ تاریخی اور قریبی تعلقات ہیں،القاعدہ نے غزنی،لغمان، پروان اور اروزگان صوبوں میں 8 نئے تربیتی کیمپ قائم کیے ہیں۔
UN Security Council raises alarm as 8 new large Al-Qaida training camps emerge in #Afghanistan.
— SAMAA TV (@SAMAATV) February 2, 2024
Despite global efforts, terrorist activities continue to expand, with #AlQaida maintaining active presence, establishing camps, schools, & weapon storage facilities. #SamaaTV pic.twitter.com/o7xVki2XKD
رپورٹ میں ٹی ٹی پی اورالقاعدہ کی درمیان بھی روابط کی تشویش ظاہر کی گئی،القاعدہ کا ایک تسلیم شدہ رکن حکیم المصری کنڑمیں تربیتی کیمپوں اور خودکشی کی تربیت کا ذمہ دار ہےجو ٹی ٹی پی کو بھی ٹرین کرتا رہا ہے،افغان طالبان اورالقاعدہ کےگٹھ جوڑ کی ایک طویل تاریخ موجود ہے
فاؤنڈیشن فار ڈیفنس آف ڈیموکریسی کے مطابق القاعدہ کےکئی ارکان طالبان کی حکومت کے اندرقائدین اور اہم عہدیداروں کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں، القائدہ کے ارکان دو صوبائی گورنر، جنرل ڈائریکٹوریٹ آف انٹیلی جنس کے ڈپٹی ڈائریکٹر اور وزارت دفاع میں ایک ٹریننگ ڈائریکٹر ہیں۔
القاعدہ طالبان کے زیر انتظام افغانستان کو ایک محفوظ پناہ گاہ کے طور پر دیکھ رہی ہے،"جبکہ القاعدہ طالبان حکومت کی حمایت کرتی ہے،
رپورٹ میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے افغانستان میں سرگرم کئی دیگر دہشت گرد گروہوں کا بھی ذکر کیا،دہشتگرد جماعت "جمعیت انصار الاسلام" کو بھی القاعدہ کی حمایت حاصل ہے اور وہ اپنی پوزیشن مضبوط کرنے کے لیے کام کر رہی ہے،
ابھی تک طالبان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی رپورٹ پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔