خضدار شہر کے وسط میں قائم 300 بستروں پر مشتمل ٹیچنگ اسپتال میں ڈاکٹروں کی شدید قلت ہے، نوبت یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ ریٹائرڈ ڈاکٹرز کو عارضی طور پر بھرتی کیا جاتا ہے مگر اس کے باوجود ٹیچنگ اسپتال میں کنسلٹنٹ مسلسل غیر حاضر ہیں یا دوسرے اضلاع میں منسلک ہیں، جس کی وجہ سے اسپتال میں علاج معالجہ کی سہولیات میں کافی مشکلات درپیش ہیں۔
ذرائع سے حاصل اعداد و شمار کے مطابق خضدار ٹیچنگ اسپتال میں میڈیکل آفیسرز کی ٹوٹل 35 اسامیاں ہیں جن میں سے 22 میڈیکل آفیسروں کی اسامیاں خالی ہیں ،باقی 13 میڈیکل آفیسرز میں 8 کوئٹہ میں اٹیچ منٹ کی بنیاد پر کام کررہے ہیں جو خضدار سے تنخواہ لیتے ہیں، دیکھا جائے تو خضدار ٹیچنگ اسپتال میں 35 میڈیکل آفیسرز کے بجائے صرف 5 میڈیکل آفیسرز خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔
اسی طرح لیڈی میڈیکل آفیسرز کی ٹوٹل 36 اسامیوں میں صرف 14 لیڈی ڈاکٹرز اسامیوں پر بھرتی کی گئی ہیں، 2 لیڈی میڈیکل آفیسرز شہر سے باہر اٹیچ منٹ پر ہیں جبکہ اسپتال میں 20 لیڈی میڈیکل آفیسرز کی اسامیاں خالی ہیں۔
انتظامیہ کے مطابق اسپتال میں روزانہ 1200 سے 1500 کے قریب آؤٹ ڈور مریضوں کا چیک اپ کیا جاتا ہے اور ہر دن 15 کے قریب آپریشنز کئے جاتے ہیں جبکہ ہر وقت 50 سے زائد مریض داخل رہتے ہیں، جن کو اسپیشلسٹ دن میں صرف ایک بار بمشکل ہی دیکھتا ہے، اسپتال میں اسپیشلسٹ سرجن کی 2 اسامیاں ہیں اور تعجب کی بات تو یہ ہے کہ دونوں اسامیاں خالی ہیں جو سرجن ڈاکٹر ذمہ داریاں نبھا رہا ہے وہ جھالاوان میڈیکل کالج کی طرف سے ہے۔
اسپتال میں میڈیکل ڈینٹل کی 16 اسامیاں ہیں جن میں 8 پر ڈنیٹلز بھرتی کئے گئے ہیں اور 8 اسامیاں خالی ہیں، اس طرح پورے اسپتال میں 9 ڈسپنسرز اور 3 نرسوں کو مختلف ڈپارٹمنٹس میں تقسیم کرنا بہت ہی مشکل ہے۔ اسٹاف نرس کی 17 اسامیوں میں سے صرف 3 اسٹاف نرس اسپتال میں خدمات سرانجام دے رہی ہیں، باقی اسٹاف نرس کی 14 اسامیاں خالی ہیں، چند روز قبل سیکریٹری صحت کی جانب سے 14 کے قریب اسٹاف نرس کے آرڈرز جاری کردئیے گئے۔
ایم ایس سعید بلوچ کے مطابق ان میں چند کے علاوہ اکثریت نے ابھی تک جوائننگ نہیں دی، اسی طرح ہیڈ نرس کی 5 اسامیاں ہیں اور تمام خالی ہیں۔
ٹیچنگ اسپتال میں گریڈ 19 اور 20 کے کنسلٹنٹ پیڈز(بچوں کے اسپیشلسٹ)، کنسلٹنٹ گائناکولوجسٹ اور کنسلٹنٹ سرجن کی ایک ایک اسامی خالی ہے، گریڈ وائز دیکھا جائے تو 20 گریڈ کے 3 اسپیلسٹ، گریڈ 19 کے 7 اسپیلسٹ، گریڈ 18 کے 15 ڈاکٹرز، گریڈ 17 کے 59 ماہر امراض کی اسامیاں خالی ہیں، گریڈ 16 سے گریڈ 20 تک 153 اسامیوں میں 98 اسامیاں خالی ہیں۔
اسپتال میں ادویات کا فقدان
میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر سعید بلوچ کے مطابق ادویات کی مد میں سالانہ 5 کروڑ 39 لاکھ روپے مقرر کئے گئے ہیں لیکن اس سال ہمیں 2 کروڑ 79 لاکھ 57 ہزار کا بجٹ ملا جو تقریباً 50 فیصد سے تھوڑا زیادہ ہے۔ 2021ء کے بجٹ میں ہمیں ادویات مہیا کی گئیں جبکہ 2022ء کے بجٹ میں کچھ نہیں ملا۔
انہوں نے بتایا کہ اسپتال کیلئے ادویات کی مد میں سالانہ جو 5 کروڑ 39 لاکھ روپے مقرر کئے گئے ہیں وہ 10، 15 سال پہلے کی آبادی کے حساب سے ہیں، 2023ء کی مردم شماری کے مطابق خضدار کی آبادی میں اضافہ ہوا ہے لیکن اس دور میں بھی ہمیں 15 سال پہلے کے بجٹ میں سے 50 فیصد دیا گیا ہے، جبکہ خضدار اسپتال کیلئے آبادی اور رش کی وجہ سے 8 سے 10 کروڑ روپے مختص ہونا چاہئیں۔
ڈاکٹر سعید بلوچ کا کہنا ہے کہ اتنے کم بجٹ کے باوجود اسپتال میں داخل ہونیوالے 70 فیصد مریضوں کو ادویات فراہم کرتے ہیں، باقی 30 فیصد مریضوں کو اسپتال میں غیر موجود ادویات باہر سے خریدنی پڑتی ہیں۔
ایم ایس ٹیچنگ اسپتال خضدار ڈاکٹر سعید بلوچ نے اسپتال کے مسائل کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ 2 بجے کے بعد اسٹاف کی شدید قلت ہوتی ہے، لیڈی میڈیکل آفیسر کی کمی سے خواتین مریضوں کو شدید مشکلات درپیش ہیں، خضدار کی اتنی بڑی آبادی سمیت ڈویژن کے دیگر اضلاع سے بھی مریض یہاں کا رخ کرتے ہیں، روزانہ 15 کے قریب لیبر روم میں کیسز ہوتے ہیں، جن کیلئے اسٹاف کی کمی کا سامنا ہے اور مزید اسٹاف کی اشد ضرورت ہے۔
حاجی محمد یوسف نامی ایک مریض کے وارث نے بتایا کہ میں کئی دنوں سے اپنے مریض کے ساتھ اسپتال میں موجود ہوں پیناڈول اور خالی انجیکشن کے علاوہ باقی کوئی دوائی نہیں ملتی، میرے مریض کو ادویات کی ضرورت ہے وہ ہمیں مجبوراً باہر سے خریدنا پڑتی ہیں۔
ایم ایس کا کہنا ہے کہ سیکریٹری صحت کے حالیہ اچھے اقدامات سے صحت کے شعبے میں اچھے اور دور رس نتائج آئیں گے۔
کروڑوں روپے کی مشینری موجود
ایک محتاط اندازے کے مطابق اسپتال میں 20 کروڑروپے لاگت کی سٹی اسکین اور ایم آر آئی مشینری موجود ہے مگر دونوں اہم سہولیات سے استفادہ حاصل کرنا اس لئے ممکن نہیں کہ ان کیلئے بجلی کے ٹرانسفارمرز موجود نہیں، کافی عرصے سے کرڑوں روپے کی بند یہ مشینری قومی خزانے پر بوجھ بنی ہوئی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق خضدار میں سٹی اسکین اور ایم آر آئی کی سہولت نہ ہونے کی وجہ سے لوگ کراچی یا کوئٹہ سفر کرتے ہیں، دونوں مشینوں کیلئے سیکریٹری ہیلتھ نے ٹرانسفارمر جاری کرنے کیلئے ہدیت کی ہے بہت جلد ٹرانسفارمر نصب ہونے کے بعد دونوں سہولیات خضدار کے عوام کو حاصل ہوسکیں گی۔
اسپتال کے دیگر مسائل
اسپتال میں زیر علاج مریضوں کے ورثاء نے گفتگو کرتے ہوئے کہا بتایا کہ اعلیٰ سطح پر ناقص منصوبہ بندی کے باعث اسپتالوں میں سہولیات کا فقدان ہے، ادویات باہر سے خریدنی پڑتی ہیں، مارننگ شفٹ کے علاوہ اسپتال میں ڈاکٹر موجود نہیں ہوتے، شام میں ڈاکٹر صرف ایمرجنسی میں ہوتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ دوپہر دو بجے سارے کنسلٹنٹ گھروں کو روانہ ہوجاتے ہیں، شام یا رات کے وقت کوئی ڈاکٹر وارڈز ڈیوٹی کرنے کیلئے نہیں ہوتا، میڈیکل آفیسرز کی کمی کی وجہ سے داخل مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے، ایمرجنسی کی صورت میں ایک میڈیکل افسر کے علاوہ اسپتال میں ڈاکٹرز موجود نہیں ہوتے۔
مریضوں کے مطابق ہڈی اور دماغ کے ماہرین تو موجود ہیں مگر آلات نہ ہونے کی وجہ سے یہاں کے مریض موجود ماہرین سے استفادہ حاصل نہیں کرپاتے۔
ایک شہری نے بتایا ہے کہ شعبہ حادثات میں 3 میڈیکل آفیسرز مختلف شفٹ کی ڈیوٹی پر ہیں جو کہ ناکافی ہیں، رات کے وقت اکثر شعبہ حادثات میں مریضوں کا رش زیادہ ہونے کی وجہ سے ایک میڈیکل آفیسر کافی نہیں۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ اسپتال میں ایم آر آئی مشین بھی تاحال نہیں لگائی جاسکی، ڈاکٹرز اور طبی عملہ بھرتی ہوتا ہے نہ ہی بجٹ میں اضافہ کیا جاتا ہے۔
سیکریٹری ہیلتھ بلوچستان کا مؤقف
سیکریٹری ہیلتھ بلوچستان نے سماء سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ٹیچنگ اسپتال خضدار ہمارے لئے اہمیت رکھتا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ یہاں پر سروسز بہتر ہوں، جہاں کئی مسائل درپیش ہیں ہم ان مسائل کو حل کرنے کی کوشش کررہے ہیں، عوام الناس کو علاج و معالجے کہ ہر ممکن سہولت فراہم کرنا ہماری ذمہ داریوں میں شامل ہے، اس حوالے سے کسی بھی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ جو ڈاکٹرز غیر حاضر رہتے ہیں ان کیخلاف کارروائی کرتے رہے ہیں، متعدد ڈاکٹرز معطل بھی کئے جاچکے ہیں، ادویات کے حوالے سے کوئی مسئلہ نہیں، اس حوالے سے ایم ایس کو اختیارات دیئے ہیں وہ اپنی ضرورت کے مطابق ادویات خرید رہے ہیں۔
سیکریٹری صحت کا کہنا ہے کہ اسپتال انتظامیہ کو تنبیہ کی گئی کہ وہ اسپتال کے ڈاکٹروں کو ڈیوٹی سر انجام دینے کی پابندی کریں جبکہ اسٹاف کی کمی کو پورا کرنے کیلئے لئے آرڈرز جاری کردیئے ہیں۔