بھارت کے زیر قبضہ کشمیر کے علاقے کپواڑہ میں قتل عام کو 30 سال مکمل ہو گئے ہیں لیکن اس کربناک واقعے کے زخم آج بھی تازہ ہیں۔
تفصیلات کے مطابق 27 جنوری 1994 کو بھارتی فوجیوں نے ضلح کپواڑہ میں اندھا دھند فائرنگ کر کے 50 سے زائد کشمیریوں کو شہید کردیا تھا، بھارتی فوجیوں نے کپواڑہ میں قتل عام بھارتی یوم جمہوریہ کے روزہڑتال کرنے پر لوگوں کو سزا دینے کے لیے کیا تھا۔
کپواڑہ قتل عام اور مقبوضہ علاقے میں خونریزی کے دیگر واقعات میں ملوث بھارتی فوجیوں کو آج تک سزا نہیں دی گئی، اس قتل عام میں مدراس رجمنٹ کے سکینڈ لیفٹیننٹ جی ڈی ایس بخشی کے زیر کمان فوجی ملوث تھے۔
ہیومن رائٹس رپورٹ کے مطابق حقائق کو مسخ کرنے کیلئے اس وقت کے ضلع ترقیاتی کمشنر کو فوج نے اپنے ہیڈ کوارٹر میں بُلا کر اس پر دباؤ ڈالا، بعد میں بھارتی فوج کے عدم تعاون کے باعث اس معاملے کو مکمل بند کردیا گیا۔
کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق قتل عام کی تحقیقات کیلئے کورٹ آف انکوائری کا قیام عمل میں لایا گیا مگر اس کی رپورٹ آج تک پیش نہیں کی گئی، مقبوضہ علاقے میں نہتے کشمیریوں کے قتل عام کاواحد مقصد مقبوضہ علاقے کی آبادی کا تناسب تبدیل کرنا ہے۔
Today marks 30 years since #KupwaraMassacre, a dark chapter in history where over 50 #Kashmiris lost their lives to indiscriminate firing by the #IndianArmy.
— SAMAA TV (@SAMAATV) January 27, 2024
Despite a #Court of Inquiry being established, its report remains undisclosed. #SamaaTV pic.twitter.com/JjLXWjLR89
رپورٹ کے مطابق کپواڑہ قتل عام کے متاثرین گزشتہ 30 سال سے انصاف کے منتظر ہیں اور اس اندوہناک واقعے کے زخم آج بھی تازہ ہیں، کپواڑہ قتل اور ایسے دیگر سنگین واقعات بھارتی حکومت کے سیکولر ازم نعروں پر طمانچہ ہیں۔