اسلام آباد میں کئی دنوں کی دھند کے بعد سورج چمکنے لگا جس نے کراچی کی ٹیم کو پہلے دو میچوں میں چترال کو 6-0 سے اور ہزارہ کو 1-0 سے شکست دے کر سب سے زیادہ پوائنٹس حاصل کرنے کا اعزاز حاصل کرنے کا موقع دیا ۔ دوسری اور تیسری پوزیشن کے لیے کوئٹہ اور چترال کے درمیان میچ ایک ایک گول سے برابر رہا۔ جس کیلئے پنالٹی ککس میں کوئٹہ نے چترال کو دلچسپ مقابلے میں 3-2 سے شکست دی۔
دونوں اطراف سے برتری حاصل کرنے کیلئے عمدہ کوششیں کی گئیں لیکن حریف گول کیپرز نے اسے ناکام بنا دیا۔ کراچی نے پوری ٹورنامنٹ میں برتری برقرار رکھی اور کوئٹہ اور چترال سے میچ جیت کر شاندار جیت کے ساتھ اس ٹورنامنٹ کو اپنے نام کیا۔ اس ایونٹ میں ایمان بصارت سے محروم لڑکی جو میچ میں خصوصی بچوں کی نمائندگی کر رہی تھی کی جانب سے پنالٹی گول اسکور کیا گیا ۔
پاکستان اسپورٹس کمپلیکس کے آؤٹ ڈور فٹ بال گراؤنڈ میں منعقدہ فائنل میچوں میں کراچی، کوئٹہ اور چترال کی ٹیموں نے حصہ لیا۔ یہ فائنل فٹسال ٹورنامنٹ "امپاورہر " کا اختتام تھا، اس مہم کیلئے کینیڈا کے فنڈ فار لوکل انیشیٹیو کا تعاون کیا ،جس میں تربیتی کیمپ، ٹورنامنٹ، رہنمائی کے سیشن، پینل ڈسکشن اور اسلام آباد میں ایک فائنل نمائشی میچ شامل تھاجبکہ بینک الحبیب نے بھی کوئٹہ کی ہزارہ ویمن یونائیٹڈ فٹ بال ٹیم کی حمایت کرتے ہوئے اس مہم میں شمولیت اختیار کی۔
'امپاور ہر ' مہم کو لڑکیوں کو کھیلوں، بالخصوص فٹ بال میں حصہ لینے سے روکنےوالے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ۔ واضح رہے مختلف شعبوں میں نمایاں پیش رفت کے باوجود، پاکستان میں لڑکیوں اور خواتین کو اب بھی کھیلوں تک رسائی اور حصہ لینے میں متعدد رکاوٹوں کا سامنا ہے۔ ان چیلنجوں میں کھیلوں کا محدود انفراسٹرکچر، ناکافی فنڈنگ، دقیانوسی تصورات ،صنفی تعصبات، تربیت وترقی کے مواقع کی کمی اور کھیل کی تمام سطحوں پر خواتین کی نمائندگی کی کمی شامل ہیں۔
اس مہم کا مقصد کھیلوں کیلئے ایک ایسا نظام قائم کرنا ہے جس کے تحت خواتین کو فٹ بال میں فعال طور پر حصہ لینے، مقابلہ کرنے اور بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے کا اختیار ملے ۔ ان اہداف کو حاصل کرنے کے لیےاین سی ایچ آر نے مقامی پارٹنرز ساتھ تعاون کیا ہے تاکہ وہ اپنی کمیونٹیز میں ہمارا پیغام گہرائی کے ساتھ پھیلائیں ان پارٹنرز میں چترال سے کرشمہ علی فاؤنڈیشن، کوئٹہ میں ہزارہ یونائیٹڈ فٹبال کلب اور کراچی سے کراچی یونائیٹڈ فاؤنڈیشن شامل تھے ۔
اپنے افتتاحی کلمات میں چیئرپرسن این سی ایچ آر رابعہ جویری آغا نے اس ٹورنامنٹ کو کامیاب بنانے پر تمام اسٹیک ہولڈرز کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ کھیل اور تفریحی سرگرمیوں میں حصہ لینے کے بنیادی حق کے باوجود پاکستان میں صرف 10 فیصد خواتین کھیلوں میں حصہ لیتی ہیں اور ہمارے ملک سے صرف 10 خواتین نے اولمپک گیمز میں حصہ لیا ہے۔ آج، جب یہ بہادر نوجوان خواتین میدان میں قدم رکھتی ہیں تو انہوں نے ایک لفظ "امن" میں یہ سب کو بتا دیا ہے کہ فٹ بال کا مطلب ان کی زندگی میں کیا ہے ۔یہ امن ہی ہے جو این سی ایچ آر کو اس پروجیکٹ کا آغاز کرنے کی طرف لایا ہے کیونکہ ہمارا مقصد انسانی حقوق کے نقطہ نظر سے کھیلوں کو جلا بخشنا ہے ۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مہمان خصوصی وفاقی وزیر برائے نجکاری، بین الصوبائی رابطہ و کھیل فواد حسن فواد نے اس تقریب کے انعقاد پر کمیشن اور کینیڈا فنڈ فار لوکل انیشیٹوز کو مبارکباد دی۔ انہوں نے کہاکہ کھیلوں میں لڑکیوں کی شرکت کو فروغ دینے کے لیے ان اداروں کا پختہ عزم قابل ستائش ہے اور اب خواتین کیلئے مؤثر طریقے سے کھیلوں میں شرکت کرنے کی رکاوٹوں کو ختم کیا جارہ…