اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ملک میں 5 ڈیجیٹل بینکوں کو کام کی اجازت دینے کا اعلان کردیا۔ گورنر اسٹیٹ بینک کہتے ہیں کہ فارن ایکسچینج میں اصلاحات اور کرنسی کا غیرقانونی کاروبار بند ہوگا، غیر قانونی کمپنیز کیخلاف بڑی کارروائی ہوگی۔
گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے میڈیا سے گفتگو رکتے ہوئے کہا کہ فارن ایکسچینج اصلاحات کے بعد کرنسی کا غیر قانونی کاروبار بند ہوگا، غیر قانونی کاروبار کرنیوالی منی ایکسچینج کمپنیز کیخلاف بھی کارروائی ہوگی، آئندہ چھوٹی ایکسچینج کمپنیوں کو کاروبار کی اجازت نہیں ہوگی۔
ان کا کہنا ہے کہ صرف ایک طرح کی ایکسچینج کمپنیاں کاروبار کرسکیں گی، نئی اور بڑی ایکسچینج کمپنیاں شفاف انداز میں کام کریں گی، سرمائے کی حد 20 کروڑ سے بڑھا کر 50 کروڑ کردی گئی ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ 5 ڈیجیٹل بینکوں کو اصولی طور پر کام کی اجازت دے رہے ہیں، امید کرتا ہوں کہ یہ 5 ڈیجیٹل بینک ریگولیٹری ضروریات پوری کریں گے۔
واضح رہے کہ پاکستان میں رواں ماہ امریکی ڈالر کی انٹربینک میں قیمت تاریخ میں پہلی بار 308 روپے سے تجاوز کر گئی تھی جبکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کے نرخ 330 روپے کی بلند ترین سطح تک پہنچ گئے تھے۔
امریکی ڈالر کی قدر میں تیزی سے اضافے کو روکنے کیلئے حکومت کی جانب سے سخت اقدامات کئے گئے، ڈالر کی اسمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی روکنے کیلئے پشاور، لاہور، کراچی، اسلام آباد سمیت مختلف شہروں میں کارروائیاں کی گئیں اور غیرقانونی کرنسی مارکیٹوں کو سیل کیا گیا۔
حکومتی اقدامات کے بعد ڈالر کی قدر میں کمی ہوئی جس کے بعد انٹربینک میں ڈالر 293.88 اور اوپن مارکیٹ میں 296 روپے پر آگیا، روپے کے مقابلے میں امریکی کرنسی کے نرخ بالترتیب 13 اور 34 روپے کم ہوچکے ہیں۔