ایران نے پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بلوچستان کے سرحدی علاقے میں گزشتہ روز کارروائی کی جس میں دو بچیاں شہید اور تین زخمی ہوئیں جس پر پاکستان نے شدید احتجاج ریکارڈ کرتے ہوئے سفارتی تعلقات منقطع کر دیئے ہیں جس کے بعد ایرانی وزیر خارجہ نے پاکستانی وزیر خارجہ سے ٹیلیفون پر رابطہ کیا اور وجوہات بیان کیں ۔
ایرانی وزیر خارجہ نے پاکستان کے نگران وزیر خارجہ سے ٹیلیفونک رابطے کے دوران کہا کہ مشترکہ دشمنوں کے خلاف پاک ایران حکام کورابطے میں رہنا چاہیے ، پاکستان کی سلامتی ایران کی سلامتی ہے ، کارروائی دہشتگردوں کے خلاف کی گئی۔
ٹیلیفونک رابطے کے دوران پاکستانی وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے ایران کی پاکستانی حدود کی خلاف ورزی پر سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایران کاپاکستانی حدودمیں حملہ خودمختاری کی سنگین خلاف ورزی ہے،حملہ بین الاقوامی قوانین اوردوطرفہ تعلقات کی روح کےبھی منافی ہے،اس واقعے سے پاکستان اور ایران کے دوطرفہ تعلقات کو شدید نقصان پہنچا ہے،پاکستان اس اشتعال انگیز کارروائی کا جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔
ایرانی کارروائی پر پاکستان نے نگران وزیر خارجہ نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ایران کی ایسی کارروائی پاکستان کی خودمختاری پرحملہ ہے، ملک میں اس واقعےکےبعدشدیدغم وغصہ پایاجاتاہے، ایران کوکارروائی سے قبل پاکستان کوآگاہ کرناچاہیےتھا، یقین ہےایران کےپاس کارروائی کی ٹھوس وجوہات وشواہدموجودہوں گے۔
آپ کو بتاتے چلیں کہ ایرانی وزیر خارجہ اس وقت سویٹزرلینڈ جبکہ پاکستان کے نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی یوگنڈا کے دورے پر ہیں ۔