بابری مسجد شہید کر کے اس کی جگہ متنازع بننے والے رام مندر کی افتتاحی تقریب سے بڑے ہندو پیشواؤں نے لاتعلقی کا اظہار کر دیا ہے۔
بابری مسجد شہید کر کے اس پر تعمیر کے گئے متنازع رام مندر کے افتتاح پر مودی کی ہٹ دھرمی برقرار ہے، تاہم اس مندر کے افتتاح پر بڑے ہندو مذہبی پیشواؤں نے بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہوئے افتتاحی تقریب سے لاتعلقی ظاہر کر دی ہے۔
رام مندر کے افتتاح کو 4 نامور ہندو پیشواؤں نے بھی غلط اقدام قرار دے کر افتتاحی تقریب سے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا ہے اور ہندو رہنماؤں کا کہنا ہے کہ بھارت میں انتخابات میں کامیابی کے لیے مودی سرکار نے مسلمانوں کے جذبات کو مجروح کیا۔
مودی سرکار نے 22 جنوری کو ایودھیا میں متنازع مندر کے افتتاح کا اعلان کیا ہے اور بھارتی وزیراعظم اس کا افتتاح کریں گے تاہم کانگریس نے اس پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک نا مکمل مندر کا افتتاح انتخابی مہم کی ایک چال ہے اور بی جے پی سیاست میں مذہب کو گھسیٹ رہی ہے۔
ایک اور بھارتی سیاسی رہنما ممتا بینر جی نے بھی انتخابات سے قبل ایودھیا میں رام مندر کے افتتاح کو بی جے پی کی جہالت قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ رام مندر کا افتتاح مودی کے غاصبانہ تسلط کی واضح مثال ہے۔
واضح رہے کہ ایودھیا میں تاریخی بابری مسجد کو ہندو انتہا پسندوں نے 6 دسمبر 1992 میں شہید کر دیا تھا۔ مودی اور بی جے پی بابری مسجد کو شہید کرنے اور اس کی جگہ مندر تعمیر کرنے کی مہم میں شریک تھے۔