ایم کیو ایم پاکستان نے اپنے انتخابی منشور کا اعلان کردیا۔ مضبوط ضلعی حکومتیں، صحت، تعلیم، سیاحت اور غربت کا خاتمہ منشور کا حصہ ہے۔ خالد مقبول صدیقی کہتے ہیں کہ انتخابات انتہائی کشیدہ، منقسم اور محاز آرائی کی صورتحال میں ہو رہے ہیں، ہمارے پاس تمام مسائل کے حل کیلئے ایک آئینی نسخہ ہے۔
متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے عام انتخابات کیلئے اپنے منشور کا اعلان کردیا۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ انتخابات انتہائی کشیدہ، منقسم اور محاز آرائی کی صورتحال میں ہو رہے ہیں، ہمارے پاس تمام مسائل کے حل کیلئے ایک آئینی نسخہ ہے، ہمیں ادھوری اور نامکمل جمہوریت نہیں چاہئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 75 سال سے تجربات ہورہے ہیں، اب طریقہ اور تجربہ گاہ تبدیل کریں، ایم کیو ایم نے سیاسی جدوجہد کا ایک نیا تازہ سفر شروع کیا ہے، جو جماعت ہمارے نسخے پر بات کریگی تو ہم بھی بات کرینگے۔
سینئر ڈپٹی کنوینر سید مصطفیٰ کمال کہتے ہیں سندھ میں 22 ہزار ارب روپے میں سے 2200 روپے بھی خرچ نہیں ہوئے، آپ لوگوں نے اپنے ہاتھوں سے کرپشن کیلئے پاکستان کے خزانوں کی چابیاں وزرائے اعلیٰ کو دیں، ایم کیو ایم کا منشور پاکستان کیلئے آب حیات ہے، جسے سب کو پینا ہوگا۔
ایم کیو ایم پاکستان کے منشور کے اہم نکات
مضبوط ضلعی حکومتیں، اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی کیلئے تجویز کردہ بل کی تفصیلات بھی واضح کردیں۔
منشور میں صحت، تعلیم، سیاحت اور غربت کے خاتمے سے متعلق تجاویز دی گئیں۔
سیاسی استحکام، کوٹہ سسٹم، اقلیتوں کے حقوق، خواتین کو بااختیار بنانا بھی منشور کا حصہ۔
بین الاقوامی تعلقات کو بہتر کرنا، انسانی حقوق، میڈیا کی آزادی اور کرپشن کا خاتمہ بھی ایم کیو کے منشور میں شامل۔
ایم کیو ایم پاکستان کے منشور میں دہشتگردی، امن و امان کی صورتحال، عدالتی اصلاحات کا بھی ذکر ہے۔