سپریم کورٹ آف پاکستان نے خیبر پختونخوا کے ضلع کوہاٹ میں ریٹرننگ آفیسر ( آر او ) کی معطلی سے متعلق پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا جبکہ کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیئے کہ ’’ ایسے ہتھکنڈے استعمال ہو رہے ہیں کہ الیکشن ہی نہ ہوں ‘‘۔
منگل کے روز سپریم کورٹ میں الیکشن کمیشن آف پاکستان ( ای سی پی ) کی درخواست پر سماعت ہوئی جس میں کوہاٹ میں آر او کی معطلی سے متعلق پشاور ہائیکورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی گئی تھی۔
دوران سماعت چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے ریمارکس دیئے ، مجھے سمجھ نہیں آ رہا کہ فیصلے کیسے دیئے جا رہے ہیں، ایسے ہتھکنڈے استعمال ہو رہے ہیں کہ الیکشن ہی نہ ہوں، کیوں نہ ایسی درخواستیں دائر کرنے والوں پر مثالی جرمانہ عائد کیا جائے۔
عدالت عظمیٰ نے کوہاٹ میں ریٹرننگ افسر کی معطلی کے خلاف الیکشن کمیشن کی اپیل منظور کرتے ہوئے حکم دیا کہ ایس سی پی حلقے میں اسکروٹنی کا شیڈول دوبارہ جاری کرے۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے ہائیکورٹ میں درخواست دائر کرنے والے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کئی سوالات اٹھائے اور استفسار کیا کہ آر او کون ہوگا اس سے امیدوار کو کیا فرق پڑتا ہے؟ کیا آر او کسی مخالف امیدوار کا رشتہ دار ہے؟ اور آپ اپنی مرضی کا ریٹرننگ افسر چاہتے ہیں؟ پہلا آر او کسی مناسب وجہ پر تبدیل ہوا یا وہ واقعی بیمار تھا؟۔
جسٹس میاں محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے کہ آر او معطل ہونے سے 19 لوگوں کی اسکروٹنی رہ جائے گی۔
سپریم کورٹ نے قرار دیا کہ نئے آر او کی تعیناتی الیکشن کمیشن نے مناسب وجہ پر کی، پہلے ریٹرننگ افسر نے طبی بنیادوں پر تبدیلی کی درخواست کی تھی البتہ نئے آر او کی تعیناتی چیلنج کرنے والے کوئی ٹھوس وجہ نہ بتا سکے اور پشاور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو سنے بغیر حکم امتناع جاری کیا۔