بھارتی ریاست کرناٹک کے وزیراعلیٰ نے حجاب پر پابندی ختم کرنے کا اعلان کردیا۔ ان کا کہنا ہے کہ کپڑوں کا انتخاب ہر شخص کا اپنا اختیار ہے، بی جے پی نے لباس اور ذات ک نام پر معاشرے کو تقسیم کیا۔
بھارتی ویب میڈیا کے مطابق وزیراعلیٰ سدا رامیا نے جمعہ کو کرناٹک میں حجاب پر پابندی ختم کرنے کا اعلان کردیا۔
مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر اپنے بیان میں انہوں نے حکومت کے عہدیداروں کو ہدایت کی کہ وہ ریاست میں حجاب پر عائد پابندی واپس لیں۔
سدا رامیا کا کہنا تھا کہ کپڑوں کا انتخاب ہر شخص کا اپنا اختیار ہے۔ انہوں نے بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) پر لباس اور ذات کی بنیاد پر سماج (معاشرے) کو تقسیم کرنے کا بھی الزام لگایا۔
کرناٹک حکومت کے حجاب پر عائد پابندی ختم کرنے کے فیصلے پر انتہاء پسند ہندو جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی نے ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔
کرناٹک میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت نے 2022ء میں ریاست بھر میں اسکولوں اور کالجوں میں حجاب پہننے پر پابندی عائد کی تھی، جس پر کافی ہنگامہ کھڑا ہوا تھا یہاں تک کہ معاملہ ہائی کورٹ تک پہنچ گیا تھا، اب یہ پابندی ریاست میں کانگریس کی حکومت آنے کے بعد ہٹائی جارہی ہے۔
تنازع کہاں سے شروع ہوا؟
عدالت نے کہا کہ حجاب پہننا اسلام کا لازمی مذہبی عمل نہیں اور ریاست کے تعلیمی اداروں میں یکساں لباس کوڈ پر عمل کیا جانا چاہئے، حجاب کا تنازع جنوری 2022ء میں کرناٹک کے علاقے اڈوپی میں شروع ہوا تھا، ضلع میں طالبات کے ایک گروپ نے الزام لگایا کہ انہیں حجاب پہننے کی وجہ سے کلاس میں جانے سے روک دیا گیا ہے، طالبات نے کالج انتظامیہ کیخلاف احتجاج شروع کردیا تھا۔
سپریم کورٹ نے کیا کہا؟
حجاب پر پابندی کی حمایت کرنیوالے نوجوان زعفرانی کپڑے پہن کر کالج آنے لگے، سپریم کورٹ میں درخواستوں پر فیصلہ منقسم نظر آیا۔ جسٹس ہیمنت گپتا نے اپیلوں کو مسترد کردیا، جسٹس سدھانشو دھولیا نے انہیں اجازت دیتے ہوئے کہا کہ ’’یہ انتخاب کا معاملہ ہے، زیادہ نہیں، کم نہیں‘‘۔