سپریم کورٹ آف پاکستان نے سائفر کیس میں سابق چیئرمین تحریک انصاف و سابق وزیر اعظم عمران خان اور وائس چیئرمین پاکستان تحریک انصاف شاہ محمود قریشی کی ضمانت کیس کا تحریری فیصلہ جاری کردیا۔
سپریم کورٹ آف پاکستان نے اپنے تحریری فیصلے میں کہا کہ رکارڈ پر ملزمان کا جرم سے تعلق دکھانے والا کوئی مواد موجود نہیں ہے کسی اور ملک کےفائدے کیلئے معلومات شیئر کرنے سے متعلق کچھ رکارڈ پر نہیں،ظاہر کی گئی معلومات کا کسی دفاعی تنصیبات یا معاملات سے بھی تعلق نہیں یہ ماننے کی کوئی معقول بنیاد نہیں کہ ملزمان نے قابل سزا جرم کا ارتکاب کیا ہے،یہ کیس مزید انکوائری کا ہے ہائیکورٹ نے ضمانت خارج کرنے کی صوابدید کو غلط طریقے سے استعمال کیا۔
سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا ضمانت خارج کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا ہائیکورٹ نے چار ہفتے میں ٹرائل مکمل کرنے کا بھی حکم دیا تھا۔
crl.p._1276_2023 by Farhan Malik on Scribd
ضمانت کے تحریری فیصلے میں جسٹس اطہرمن اللہ نے اضافی نوٹ بھی شامل کیا اضافی نوٹ میں کہا کہ سابق چیئرمین پی ٹی آئی،شاہ محمود پر ان الزامات پر قید نہیں جو معاشرے کیلئے خطرہ ہوں، ایک وزیراعظم کو پھانسی تک دے دی گئی آئین توڑنے والے آمرنے نے ایک دن بھی قید نہیں کاٹی، انتخابی عمل میں حصہ لینا خود ضمانت کی ایک بنیاد ہے،انتخابی عمل میں حصے کو ضمانت کی بنیاد بطور اصول لاگو ہونی چاہیے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے اضافی نوٹ میں مزید کہا کہ تحقیقات مکمل ہو چکی ہیں اور مقدمے کی سماعت جاری ہے سابق چیئرمین پی ٹی آئی اورشاہ محمود کو قید کرنے سے کوئی مقصد حاصل نہیں ہوگا ،انتخابات کے دوران ان کی ضمانت پر رہائی حقیقی انتخابات کو یقینی بنائے گی۔دونوں کی رہائی لوگوں کو مؤثر اور بامعنی طور پر حق رائے دہی کے قابل بنائے گی۔
جسٹس اطہرمن اللہ نے اضافی نوٹ میں کہا کہ تقریباً تمام منتخب وزرائے اعظم وقت سے پہلے عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد قید رہے وزرائے اعظم کو نااہل قرار دے دیا گیا اور سیاسی مخالفین کو اختلاف رائے پر ستایا گیا 2018 کے الیکشن ایک سیاسی جماعت کے ساتھ غیر مساوی سلوک کی ایک مثال تھے۔