پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے سابق چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان کی سائفر کیس میں سپریم کورٹ نے ضمانت منظور کر لی ہے تاہم کیا وہ اس فیصلے کے بعد جیل سے رہا ہو سکیں گے یا نہیں ؟۔
جمعہ کے روز سپریم کورٹ کی جانب سے دیئے گئے فیصلے پر قانونی ماہرین نے رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ آج کے فیصلے سے ثابت ہوگیا کہ عدلیہ آزاد ہے، لیکن اس فیصلے کا یہ مطلب نہیں کہ سابق وزیر اعظم کے خلاف کیس ختم ہوگیا ہے۔
قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ دیگر کیسز کے باعث چیئرمین پی ٹی آئی کا جیل سے باہر آنا ابھی مشکل ہے۔
اگر سابق چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف درج دیگر کیسز کا جائزہ لیا جائے تو توشہ خانہ فوجداری کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے ٹرائل کورٹ میں ان کی سزا کو معطل کرتے ہوئے ضمانت منظور کر لی تھی لیکن قومی احتساب بیورو ( نیب ) نے سابق وزیر اعظم کو مزید دو کیسز میں گرفتار کر رکھا ہے۔
نیب کے مزید دو کیسز میں ایک توشہ خانہ کا کیس ہے جو احتساب عدالت میں دائر کیا گیا ہے جبکہ دوسرا کیس 190 ملین پاؤنڈ سکینڈل ہے اوران دونوں کیسز کا ٹرائل ابھی جاری ہے۔
قانونی اعتبار سے دونوں کیسز کا جب تک ٹرائل کورٹ سے فیصلہ نہیں آتا سابق چیئرمین پی ٹی آئی جیل سے رہا نہیں ہو سکتے۔
تاہم، سابق وزیر اعظم کی جانب سے 190 ملین پاؤنڈ سکینڈل میں ضمانت کے لئے درخواست دائر کی گئی تھی جس پر 27 دسمبر کو نیب کورٹ میں سماعت ہوگی اور اس بات کا امکان ہے کہ انہیں اس کیس میں بھی ضمانت مل جائے گی۔
دوسری جانب احتساب عدالت نے توشہ خانہ ریفرنس باقاعدہ سماعت کے لیے منظور کر رکھا ہے اور اس پر 23 دسمبر کو سماعت ہوگی۔