پاکستان بارکونسل اور سپریم کورٹ بار نے الیکشن کمیشن اور چیف الیکشن کمشنرپر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے الگ الگ اعلامیوں میں تمام سیاسی جماعتوں کیلئے یکساں مواقعوں کی فراہمی پر زور دیا ہے۔
بارکونسل نےالیکشن کمیشن کےانتخابی طریقہ کار، حلقہ بندیوں اور نشستوں کی تقسیم پرسوال اٹھا دیئے، اعلامیے کے مطابق انتخابی عمل میں شفافیت یقینی بنانے کےلیے برابر کے مواقع فراہم کرنےچاہیے، یہ تاثر بڑھ رہا ہےکہ موجودہ الیکشن کی موجودگی میں شفاف انتخابات نہیں کرائے جا سکتے۔
اعلامیے کے مطابق جہلم، گجرانوالہ اور ضلع راولپنڈی میں نشستوں کی تقسیم میں عدم توازن دیکھا گیا، آبادی کے تناسب سے موجودہ حلقہ بندیاں انتخابی عمل کی شفافیت پر سوالات اٹھا رہی ہیں، یہ واضح ہے کمیشن کا طرز عمل عام انتخابات کی سالمیت سے متعلق سنگین شکوک وشبہات کو جنم دیتا ہے، ان حالات کی روشنی میں الیکشن کمیشن ان نازک معاملات پر آنکھیں بند نہیں کر سکتا۔ سپریم کورٹ کوکمیشن کے ہر عمل کی توثیق کرنے کے بجائے ان تضادات کا نوٹس لینا چاہیے۔
دوسری جانب سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے انتخابات سے پہلے چیف الیکشن کمشنر کا ہٹانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ شفاف انتخابات کیلئے ضروری ہے پہلے چیف الیکشن کمشنر گھر جائیں، الیکشن سے پہلے تمام تحفظات کو دور کیا جانا ضروری ہے، ماضی میں الیکشن سے پہلے تحفظات کو نظر انداز کرنے کا نقصان ہوا۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ بار کونسل کا پختہ یقین ہے کہ بنیادی مقصد محض انتخابات نہیں ہے بلکہ آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انتخابات ہوں، تمام اسٹیک ہولڈرز کو یکساں مواقع فراہم ہونے چاہئیں ، بار کونسل سپریم کورٹ بار کی مشاورت سے وکلاء تحریک کے لیے لائحہ عمل کا اعلان کرنے کے لیے جلد ہی ایک آل پاکستان نمائندہ کنونشن بلائے گا، وکلاء کنونشن کا مقصد آزادانہ، منصفانہ اور شفاف عام انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنانا ہے۔ شفاف انتخابات موجودہ چیف الیکشن کمشنر آف پاکستان کی موجودگی میں ممکن نہیں۔