دنیا بھر کی طرح بھارت میں بھی آج اقلیتوں کے حقوق کا دن منایا جا رہا ہے تاہم حقیقت میں اقلیتیں اور نچلی ذات کے ہندو بھارت میں جانوروں سے بھی بدتر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ اقلیتوں پر مظالم میں ہندوستان سرفہرست ہے۔
تفصیلات کے مطابق بھارت میں مسلمان، سکھ، عیسائی اور نچلی ذات کے ہندو بدتر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ ہندوستان میں 1964 سے 2022 تک تقریباً 20 ہزار سے زائد مسلمانوں کو شہید کیا جا چکا ہے، انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھارت کو اقلیتوں کے لیے خطرناک ملک قرار دیا ہوا ہے۔
رواں برس بھارت کی 23 ریاستوں میں عیسائیوں کے خلاف تشدد کے 400 واقعات رپورٹ ہوئے۔ 1994 میں اندراگاندھی کے قتل کے بعد سکھ فسادات شدت اختیار کر گئے تھے جن میں 17 ہزار سکھوں کو قتل کر دیا ۔ گزشتہ پانچ برس میں نچلی ذات کے ہندؤوں خلاف ڈھائی لاکھ سے زائد نفرت انگیز جرائم رپورٹ ہوئے۔
بھارت میں 21 اپریل 2022 میں ریاست حیدرآباد میں مسلمانوں کے 50 ہزار گھروں کو مسمار کر دیا گیا، 2023 میں بھارت کی 23 ریاستوں میں عیسائیوں کے خلاف 400 تشدد کے واقعات رپورٹ ہوئے۔
25 اگست کو ریاست اڑیسہ میں سینکڑوں عیسائیوں کو قتل کیا گیا جبکہ 600 دیہاتوں کو جلا ڈالا گیا، 1984 میں اندرا گاندھی کے قتل کے بعد سکھ فسادات شدت اختیار کر گئے جس میں لگ بھگ 17 ہزار سکھوں کو قتل کر دیا گیا تھا۔
امریکی ادارہ برائے مذہبی امور کے مطابق ہندوستان میں مسلمانوں، عیسائیوں اور دلتوں پر حملے کئے جاتے ہیں، سربراہ امریکی کمیشن برائے مذہبی آزادی کے مطابق مودی کے دورمیں مذہبی آزادی شدید تنزلی کا شکار ہوئی ہے، 2020 سے امریکی کمیشن برائے مذہبی امور نے بھارت کو تشویشناک ممالک کی فہرست میں شامل کیا ہے۔