سپریم کورٹ کےسینئر ترین جج جسٹس قاضی فائزعیسیٰ نے انتیسویں چیف جسٹس پاکستان کے طور پر حلف اُٹھا لیا۔
صدر عارف علوی نےچیف جسٹس قاضی فائزعیسیٰ سےحلف لیا۔اسلام آباد ایوان صدر میں حلف برداری کی تقریب میں نگران وزیراعظم اور آرمی چیف بھی شریک ہوئے۔
چیف جسٹس عمر عطاء بندیال کی ریٹائرمنٹ پر عہدہ سنبھالا ہے ۔افتخار چودھری کے بعد جسٹس فائز بلوچستان سے تعلق رکھنے والے دوسرے چیف جسٹس پاکستان ہوں گے۔
تین ماہ پہلے اکیس جون کو صدرمملکت کی منظوری کے بعد وزارت قانون نے اُن کی بطور چیف جسٹس نوٹیفکیشن جاری کر دیا تھا۔
نامزد چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ 26 اکتوبر 1959 کو کوئٹہ میں پیدا ہوئے ۔ ان کے والد قاضی محمد عیسیٰ قیامِ پاکستان کی تحریک کے سرکردہ رکن اور قائداعظم محمد علی جناح کے قریبی ساتھی تصور کئے جاتے تھے ۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کوئٹہ میں ابتدائی تعلیم کے بعد کراچی گرامر اسکول سے اے اور او لیول مکمل کیا ۔وہ قانون کی تعلیم حاصل کرنے کیلئے لندن چلے گئے۔ جہاں انہوں نے بار پروفیشنل اگزامینیشن مکمل کیا۔قاضی فائز عیسٰی 30 جنوری 1985 کو بلوچستان ہائیکورٹ میں ایڈووکیٹ کے طور پر رجسٹرڈ ہوئے اور مارچ 1998 میں ایڈووکیٹ سپریم کورٹ بنے ۔
تین نومبر 2007 کو ملک میں ایمرجنسی کے اعلان کے بعد ، قاضی فائز عیسیٰ نے فیصلہ کیا کہ وہ حلف کی خلاف ورزی کرنے والے ججز کے سامنے پیش نہیں ہوں گے ۔
اسی دوران سپریم کورٹ کی جانب سے 3 نومبر کےفیصلےکو کالعدم قرار دیئے جانے کے بعد اس وقت کے بلوچستان ہائیکورٹ کے ججز نے استعفیٰ دے دیا۔ 5 اگست 2009 کو قاضی فائز عیسیٰ کو بلوچستان ہائیکورٹ کا جج اور چیف جسٹس مقرر کر دیا گیا
انہوں نے5 ستمبر 2014 کو سپریم کورٹ کے جج کی حیثیت سے حلف اٹھایا۔ شہباز شریف دور میں بنائے گئے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پرو سیجر ایکٹ پر ، چیف جسٹس عمرعطا بندیال کی جانب سے عملدرآمد نہ کرنے پر بطور احتجاج ، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پچھلے پانچ ماہ سے کوئی مقدمہ نہیں سنا اور چیمبر ورک کرتے رہے ۔
جسٹس قاضی فائزعیسیٰ اپنے بعض اہم فیصلوں کےحوالے سےشہرت رکھتے ہیں جن میں میموگیٹ کمیشن ،سانحہ کوئٹہ انکوئری کمیشن اور فیض آباد دھرنا فیصلہ شامل ہیں ۔
ان کا بطور چیف جسٹس پاکستان دور 13 ماہ کا ہوگا ۔وہ 25 اکتوبر 2024 کو عہدے سے ریٹائر ہو جائیں گے۔قاضی فائز عیسیٰ کو بطور وکیل مختلف مواقع پر ہائی کورٹس اور سپریم کورٹ کی جانب سے متعدد مشکل کیسز میں معاونت کیلئے بھی طلب کیا جاتا رہا ۔وہ بین الاقوامی سطح پر ثالثی کے قانونی معاملات میں بھی مہارت رکھتے ہیں