پاکستان میں تعینات رہنے والے سابق امریکی سفیر رچرڈ اولسن کو اخلاقی قوانین کی خلاف ورزی پر 3 برس کی سزا سنادی گئی، ان پر 93 ہزار 400 ڈالر کا جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی عدالت نے پاکستان میں تعینات سابق امریکی سفیر رچرڈ اولسن کو اخلاقی قوانین کی خلاف ورزی پر 3 سال کی پروبیشن سزا سنادی، جس کے تحت وہ جیل نہیں جائیں گے تاہم تین سال تک نگرانی میں رہیں گے اور اگر اس دوران وہ کوئی جرم کرتے ہیں تو انہیں جیل بھیج دیا جائے گا۔
رپورٹ کے مطابق 63 سالہ رچرڈ اولسن کو 93 ہزار 400 ڈالر جرمانہ بھی ادا کرنا ہوگا کیونکہ انہوں نے ذاتی مفاد کیلئے اپنے عہدے کا غلط استعمال کیا، انہوں نے گزشتہ برس جون میں غلط بیان دینے اور غیر ملکی حکومت کیلئے لابنگ کرنے کے قوانین کی خلاف ورزی کا اعتراف کیا تھا۔
رچرڈ اولسن 2012ء سے 2015ء تک پاکستان میں امریکی سفیر کے عہدے پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔
ان پر 2016ء میں محکمہ خارجہ سے ریٹائر ہونے کے فوراً بعد امریکی پالیسی سازوں پر اثر انداز ہونے اور قطر کی حکومت کی مدد کرنے کا الزام تھا۔
امریکی اٹارنی آفس کے مطابق رچرڈ اولسن نے پاکستان میں بطور سفیر اپنی تعیناتی کے دوران ایک پاکستانی نژاد امریکی کاروباری شخصیت سے ذاتی فائدے حاصل کئے، عدالتی کاغذات میں اس کاروباری شخصیت کا نام درج نہیں تاہم اس کی شناخت ’پرسن ون‘ کے نام سے کی گئی ہے۔
پاکستانی نژاد امریکی کاروباری شخصیت نے رچرڈ اولسن کو ان کی گرل فرینڈ کی یونیورسٹی فیس کی ادائیگی کیلئے 25 ہزار اور لندن کے سفر کیلئے 18 ہزار ڈالر ادا کئے تھے۔
امریکی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ ’پرسن ون‘ عماد زبیری ہیں، جنہیں 2021ء میں انتخابی مہم میں غیرقانونی شراکت اور دیگر جرائم کرنے پر 12 برس قید کی سزا سنائی گئی تھی۔