لاہورہائیکورٹ نے قرار دیا ہے کہ بغیر اجازت زرحراست ملزمان کے انٹرویو پرائیویسی میں دخل اندازی ہے۔
لاہورہائیکورٹ نے ملزمان کے زیر حراست انٹرویو کرنے کے خلاف دائر درخواست کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔ عدالت کا کہنا ہے کہ بغیراجازت انٹرویو شہریوں کی پرائیویسی میں دخل اندازی ہے۔
تحریری حکمنامے میں کہا گیا ہے کہ کسی غیر متعلقہ شخص کی جانب سے کسی کو جواب دینے پر مجبور نہیں کیا جا سکتا، بدقسمتی سے یہ سب کام سرکاری عہدے داروں کی مدد کے ساتھ ہوتا ہے، پرائیویسی کا حق آزادی اظہار رائے کی طرح مقدس ہے۔
عدالت کا کہنا ہے کہ آئندہ سماعت پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل عدالت کی معاونت کریں، کوئی سرکاری عہدیدار ایسے کسی عمل کی حمایت نہ کرے جو بنیادی حقوق کے خلاف ہو، کوئی سرکاری عہدیدار جو ایسے کسی عمل کی حمایت کرے گا اپنے کیے کا ذمہ دار ہوگا۔