پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نےچیئرمین بلاول بھٹوزرداری اورپارٹی رہنمائوں کو اتحادیوں اور مقتدرہ سے ٹکرائو کی پالیسی سے روک دیا۔
لاہور میں آصف علی زرداری اور بلاول بھٹوزرداری کی زیر صدارت ہونے والے سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس کی اندرونی کہانی کے مطابق آصف زرداری نے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو اور پارٹی ارکان کو نون لیگ اور دیگر اتحادیوں سمیت مقتدرہ کے حوالے سے ٹکرائو کی پالیسی سے روک دیا جبکہ ارکان نے الیکشن میں مساوی مواقع کے لئے آصف زرداری کو اپنا کردار ادا کرنے کیلئے تمام اختیارات دے دئیے ۔
اندرونی کہانی کے مطابق آصف زرداری نے لاہور میں ہونے والےسنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے دوروزہ اجلاس کا بڑھتا ہوا جارحانہ موڈ اپنے روایتی ٹھنڈے اور مفاہمانہ مزاج سے بدل دیا۔ اجلاس میں سابقہ اتحادی مسلم لیگ نون اور اسٹبلشمنٹ کے رویوں اور پالیسیز پر ارکان پھٹ پڑے۔
ذرائع کے مطابق ارکان نے کہا کہ 2018 کے الیکشن میں صرف پنجاب سے پارٹی کے دو سو پچیس سے زائد مضبوط امیدواروں کو زبردستی توڑ کر تحریک انصاف میں شامل کروا کے صوبے میں پارٹی کو تباہ کردیا گیا اور آئندہ الیکشن سے قبل پھر پیپلزپارتی کو نشانہ بنایا جارہا ہے،لیول پلیئنگ فیلڈ دینے کے بجائے بلکہ مسلم لیگ نون کو نگران سیٹ اپ میں غیر معمولی اہمیت دے دی گئی ہے، انہیں کروڑوں روپے کے ترقیاتی فنڈ دئیے جارہے ہیں اور کابینہ میں وزیر بھی لئے جارہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے واضح کیا کہ ان کی پارٹی نے حکومت میں شرکت محض وزارتوں کے حصول کیلئے نہیں کی تھی بلکہ ملک کو درپیش بحران سے نکالنے کے لئے مدد کی تھی،لیکن ایسا نہیں ہوسکتا کہ ہر بار پیپلزپارٹی ہی قربانی دے۔
پیپلزپارٹی ذرائع کے مطابق سی ای سی میٹنگ پارٹی کی تاریخ کا تلخ ترین اجلاس تھا۔ اجلاس میں پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے تمام ارکان کو ٹکرائو کی سیاست سے اجتناب کی ہدایت کی اور کہا کہ انہیں ان تحفظات پر بات کرنے کا موقع دیا جائے پیپلزپارٹی کی سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی نے انہیں نون لیگی قیادت اور طاقتور حلقوں سے بات کرنے کا مکمل اختیار دے دیا۔
ذرائع کے مطابق آصف زرداری نے ارکان کو سابقہ اتحادیوں اور اسٹبلشمنٹ کے ساتھ محاذ آرائی سے روک دیا، اور کہا کہ اگر باہمی گفتگو سے تحفظات دور نہ ہوئے تو پھر پیپلزپارٹی اپنے مزاحمتی آپشن محفوظ رکھتی ہے۔