کیپسٹی چارجز اور فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ سمیت بارہ سے زائد چارجز کے باوجود بجلی تقسیم کار کمپنیوں کا پیٹ نہ بھرا،جولائی اور اگست میں دل کھول کر صارفین سے اووربلنگ کی گئی۔نیپرا نے بلنگ طریقہ کار کو ہی مشکوک قرار دے دیا۔
نیپرا دستاویز کے مطابق اگست اور جولائی میں ملتان ریجن کے شہریوں کو سب سے زیادہ چونا لگایا گیا،میپکو نے جولائی میں57 لاکھ جبکہ اگست میں 22 لاکھ 65 ہزار سے زائد صارفین کو اضافی بل بھیجے۔1 لاکھ 38 ہزار سے زائد بلز پر تو میٹر ریڈنگ کی تصاویر ہی نہیں تھیں۔
گوجرانوالہ الیکٹرک سپلائی کمپنی نے جولائی میں 4 لاکھ 63 ہزار اور اگست میں 12 لاکھ کے قریب صارفین سے زائد بل وصول کئے،فیسکو میں بھی جن صارفین کو دو ماہ میں اضافی بلز بھیجے گئے ان کی تعداد 14 لاکھ 85 ہزار ہے۔۔
لاہور ریجن کے ساڑھے 6 لاکھ سے زائد بجلی صارفین کو اگست میں اضافی رقم ادا کرنا پڑی جبکہ جولائی میں ایک لاکھ 23 ہزار اور اگست میں ایک لاکھ 26 ہزار سے زائد صارفین کو میٹر ریڈنگ کے بغیر بلز موصول ہوئے
دستاویزات کےمطابق جولائی اور اگست میں حیدر آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی کے 7 لاکھ 29 ہزار اورکوئٹہ ریجن کے 1 لاکھ 16 ہزار صارفین کو زائد بلز بھرنا پڑے۔سیپکو نے اگست میں 3 لاکھ 25 ہزار سے زائد صارفین سے اووربلنگ کی تو کے الیکٹرک نے 77 ہزار سے زائد بلز بغیر میٹر ریڈنگ کے بھجوائے، 65 ہزار صارفین کو ملنے والے بلز پر ریڈنگ کی تصاویر غلط تھیں۔
بجلی کمپنیوں نے اس سینہ زوری سے مجموعی طور پر کتنی اضافی رقم بٹوری اس کی تفصیلات تو ابھی سامنے نہیں آئیں، البتہ ممکنہ طور پر یہ اربوں روپے بنتے ہیں۔