نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ پاکستان اور متحدہ عرب امارات مڈل ایسٹ نارتھ افریقہ ریجن میں سب سے بڑے تجارتی شراکت دار ہیں اور ان کی سالانہ اوسط تجارت کا حجم 9 ارب ڈالر ہے ، متحدہ عرب امارات کے سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری کے نئے مواقع سے استفادہ کریں۔
گلف ٹو ڈے کو ایک انٹرویو میں وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے مابین مضبوط تعلقات کی بنیاد شیخ زید بن سلطان النہیان مرحوم نے رکھی تھی اور وقت گزرنیکے ساتھ یہ تعلقات مزید گہرے ہوتے گئے ۔
دونوں ممالک کے مابین تجارت کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ متحدہ عرب امارات مڈل ایسٹ نارتھ افریقہ (مینا) میں پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے جس کے ساتھ تجارت کا سالانہ حجم 9 ارب ڈالر ہے۔ متحدہ عرب امارات ان ممالک میں شامل ہے جہاں پاکستان کی برآمدات سب سے زیادہ ہیں۔
پاکستان اور متحدہ عرب امارات کی معیشت دوطرفہ ہے ۔ پاکستان متحدہ عرب امارات کو زرعی مصنوعات، ٹیکسٹائل اور افرادی قوت بھجواتا ہے جبکہ متحدہ عرب امارات سے پاکستان پٹرولیم ، پٹروکیمیکل مصنوعات اور ہائی ٹیک ایکوپمنٹ حاصل کرتا ہے۔ دونوں ممالک کے مابین انفارمیشن ٹیکنالوجی، مصنوعی ذہانت اور مالیاتی ٹیکنالوجی سمیت مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کے وسیع مواقع اور امکانات موجود ہیں۔
پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے مابین 23 ۔ 2022 میں دوطرفہ تجارت کا حجم 9 ارب ڈالر ہے جبکہ 23 ۔ 2022 میں متحدہ عرب امارات کیلئے پاکستان کی برآمدات 1.4 ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہیں جو گزشتہ پانچ سال میں سب سے زیادہ ہیں۔ یو اے ای کی پاکستان میں سرمایہ کاری کے حوالے سے سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں مختلف شعبوں میں بیرونی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کرنا حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔
پاکستان میں یو اے ای سمیت دنیا کے مختلف ممالک کیلئے سرمایہ کاری اور اپنے کاروبار کو بڑھانے کے وسیع مواقع موجود ہیں اور پاکستان نے سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے سرمایہ کار دوست پالیسیاں اور جامع فریم ورک بنایا ہے اور بیرونی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے۔ پاکستان ہر طرح کی سرمایہ کاری کا خیر مقدم کرتا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ معیشت کی بحالی کے لئے پاکستان بیرونی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کیلئے کوشاں ہے اور اس مقصد کیلئے حال ہی میں خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کا قیام عمل میں لایا گیا ہے اور زراعت ، کانکنی، آئی ٹی اور دفاع جیسے شعبوں میں خلیجی ممالک سرمایہ کاری کر سکتے ہیں۔
پاکستان اور یو اے ای کے سرمایہ کاروں کے پاس سرمایہ کاری کے بہت مواقع موجود ہیں۔ انہوں نے متحدہ عرب امارات کے سرمایہ کاروں پر زور دیا کہ وہ پاکستان میں نئے مواقع سے استفادہ کریں اور پاکستان کے ساتھ اپنے کاروباری اور تجارتی تعلقات کو بڑھائیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان میں موجود سرمایہ کاری کے مواقع اور حکومت کی سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے جامع حکمت عملی کو اجاگر کیا جا رہا ہے۔
ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان دبئی میں کوپ۔28 کی میزبانی پر متحدہ عرب امارات کی کوششوں پر ان کا خیر مقدم کرتا ہے۔ موسمیاتی تبدیلی کی عالمی صورتحال بد قسمتی سے بہت خراب ہے اور اس سے نمٹنے کیلئے استعداد اور کوششیں بہت کم ہیں۔ انسانیت ماحولیاتی تبدیلیوں کے شدید اثرات کی زد میں ہے۔ سالانہ اوسط درجہ حرارت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ دنیا کو اس حوالے سے اقدامات تیز کرنے اور ماحول دوست تبدیلیوں کی ضرورت ہے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یو اے ای میں مقیم پاکستانیوں کا دونوں ممالک کی معیشت میں اہم کردار ہے۔ سعودی عرب کے بعد سب سے زیادہ ترسیلات زر متحدہ عرب امارات سے ہوتی ہیں۔ گزشتہ پانچ سالوں کے دوران یو اے ای سے 28.4 ارب ڈالر کی ترسیلات زر ہوئی ہیں۔ یو اے ای میں 1.8 ملین پاکستانی مقیم ہیں اور ملکی معیشت میں ان کی طرف سے بھجوائی جانے والی ترسیلات زر کا بہت اہم کردار ہے۔