عالمی ماہرین نے ماحولیاتی خطرات کی وجہ سے دنیا کی تباہی کی پیشگوئی کردی
،موسم میں شدت کی وجہ سے مختلف ممالک میں رواں سال سورج آگ برساتا رہا اسپین کے جنگل شعلوں سے بھڑک اٹھے،پانی کے ذخائر پچاس فیصد تک کم ہوئے تو قحط کا خطرہ پیدا ہوگیا۔
بیجنگ میں شدید ترین گرمی کی وجہ سے ریڈ الرٹ جاری کرنا پڑا۔امریکا کی ڈیڈ ویلی میں پارہ 54 ڈگری کی ریکارڈ سطح پر جاپہنچا۔دنیا بھر میں موسم کے بدلتے تیور کی وجہ سے جولائی کو انسانی تاریخ کا گرم ترین مہینہ قرار دیا گیا۔
#Global experts issue dire #warning on environmental #hazards, predicting a #world in peril.
— SAMAA TV (@SAMAATV) December 4, 2023
Unprecedented #weather severity, with the sun raining fire in various countries. Spain's forests ablaze, water reserves dwindling by 50%, and looming famine threats.#SamaaTV pic.twitter.com/uqomhl3Kaa
ماہرین کا کہنا ہےکہ جولائی کے پہلے تین ہفتے ہمارے اب تک ریکارڈ کے مطابق گرم ترین ہفتے تھے۔ اگر ہم گہرائی میں جائیں تو دنیا کے اکیس گرم ترین دن بھی اسی مہینے کے ہیں۔
سورج کی تپش میں اضافے کے بعد پگھلتےگلیشیئرزسپرفلڈ بن کر تباہی مچانے لگے، 2022 میں پاکستان میں سپرفلڈ 2ہزار جانیں نگل گیا،33ملین بے گھر ہوئے۔ورلڈ بینک نےماحولیاتی تبدیلی کی وجہ سے آنے والی اس تباہی کا تخمینہ 40 بلین ڈالر لگایا تھا۔
زمین کے بےقابو درجہ حرارت کی وجہ سے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو بھی خبردار کرنا پڑا کہ اب معاملہ دنیا میں حدت کا نہیں شدت کا ہے۔
ان ماحولیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہونے پر وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کوپ 28 کانفرنس میں پاکستان کا مقدمہ بھی پیش کیا۔ماہرین نے خبردارکیا ہےکہ اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو صدی کے آخر تک چالیس کروڑ لوگوں کو سیلاب بہاکر لے جاچکا ہوگا۔
صدی کے آخر تک دنیا میں 40 کروڑافرد کے سیلاب کی نذرہونے کا خدشہ ہے،اسی حوالے سے ماہرین کا کہنا ہےکہ عالمی درجہ حرارت کو 1.5 ڈگری تک محدود رکھنا ہوگا۔
سائنسدانوں کےمطابق انٹارکٹیکا اورگرین لینڈ میں 1990 کی دہائی کے مقابلے میں اب پانچ سے چھ گنا زیادہ برف پگھل رہی ہے۔اس میں ہر سال اضافہ ہو رہا ہے ۔کرہ ارض مجموعی پر ہر سال ٹریلین ٹن برف سے محروم ہورہا ہے۔اس صدی کے آخر تک کرہ ارض کے چار سو ملین افراد ہر سال ایک بار سمندر کی سطح میں اضافے کے نتیجے میں سیلاب کی لپیٹ میں آئیں گے۔
ماہرین کےمطابق فیکٹریوں اور ٹرانسپورٹ سے پیدا ہونے والی زہریلی گیسز کا اخراج بندکرکےماحول دوست توانائی کا حصول اور شجرکاری کو زندگی کا حصہ بنانا ہوگا۔اگر فوری طور پر یہ اقدامات نہ اٹھائے گئے تو ہم آئندہ نسلوں کیلئے سوائے تباہی کے کچھ چھوڑ کر نہیں جائیں گے۔
دوسری جانب ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی) منیجنگ ڈائریکٹر جنرل ووچونگ امز نےخبردارکیا ہےکہ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث گلیشیئر پگھلنے سے کروڑوں لوگوں کے ذریعہ معاش کا تحفظ خطرے میں ہے۔
Climate change is melting the Hindu Kush Himalayas’ ice reserves at unprecedented rates, threatening the livelihoods and security of nearly 1.6 billion people.
— Asian Development Bank (@ADB_HQ) December 3, 2023
Our new initiative will help equip Bhutan and Nepal with essential information and enable them to invest in effective… pic.twitter.com/oZhHLBmB0r