این سی سی آئی اےکرپشن اسکینڈل کی تفتیش میں ہوشربا انکشافات سامنےآگئے۔
تفتیشی ذرائع کے مطابق تیرہ افسران کا گینگ راولپنڈی کے 15غیرقانونی کال سینٹرز سے ڈیڑھ کروڑ روپے ماہانہ بھتہ لیتا رہا،ایڈیشنل ڈائریکٹر شہزاد حیدر کی ٹیم فرنٹ مین حسن امیرکےذریعےرقم لیتی رہی، آٹھ ماہ کے دوران بارہ کروڑ روپے بٹورے گئے،کال سینٹر سے گرفتار چینی باشندوں کی رہائی کیلئے بھی بھاری رقم وصول کی گئی۔
تفتیشی ذرائع کا مزیدکہنا ہےکہ سب انسپکٹر بلال نے نئے کال سینٹر کے لیے 8 لاکھ روپے ماہانہ مقرر کر رکھےتھے،اسلام آباد کے سیکٹر ایف 11 میں کال سینٹر پر چھاپامار کر ڈیل کی گئی، ایس ایچ او میاں عرفان نےکال سینٹر سے 4 کروڑ روپے میں ڈیل فائنل کی،مئی 2025میں عامر نذیر کو راولپنڈی آفس کی کمانڈ دی گئی تھی،ندیم خان ڈپٹی ڈائریکٹر اورصارم علی بطور سب انسپکٹرتعینات ہوئے،ڈپٹی ڈائریکٹر سلمان علوی بھی بعد میں اس ٹیم کا حصہ بن گئے۔
تفتیشی ذرائع کےمطابق سب انسپکٹرصارم نے اپنے منشی محی الدین کو ہی فرنٹ مین رکھ لیا،راولپنڈی میں کال سینٹر پر چھاپامار کر 14چینی شہریوں کو گرفتار کیا گیا،گرفتار ہونے والے چینی شہری نے عریبہ رباب سے شادی کررکھی تھی،صارم نے فرنٹ مین کے ذریعے چینی شہری کی بیوی سے رابطہ کیا،صارم نے عریبہ رباب کو شوہر پر ہونے والے تشدد کی ویڈیو بھیجی،خاتون عربیہ رباب سے چینی شوہر کی رہائی کے لئے 8 لاکھ روپے لئے گئے۔
تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ باقی 13چینی شہریوں کی رہائی کے لئے ایک کروڑ 20 لاکھ بٹورے گئے،گرفتار افراد سے قانونی لوازمات پورے کرنے کے لئے مزید ایک ملین وصول کیا،اس ڈیل سے ملنے والے 2 کروڑ 10 لاکھ روپے آپس میں بانٹ لئے گئے،صارم علی کو 17 لاکھ، عثمان بشارت 14 لاکھ اور ظہیرعباس کو 10 لاکھ ملے،ڈپٹی ڈائریکٹرندیم نےعثمان بشارت کےدفترسے 95لاکھ روپےوصول کئے،ندیم نےایڈیشنل ڈائریکٹر عامر نذیر کو 70 لاکھ دیکر باقی رقم خود رکھ لی،ملزمان کی گرفتاری کے لئے ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں۔
،ذرائع ایف آئی اے کا کہنا ہےکہ ملزمان کی گرفتاری کے لئے ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں،این سی سی آئی کے 13افسران کے خلاف مقدمہ گزشتہ رات درج کیا گیا تھا۔






















