مشیر وزیراعظم راناثنااللہ کا کہنا ہے کہ ستائیس ویں آئینی ترمیم کوئی طوفان نہیں۔ فی الحال مشاورت کا آغازہوا۔ اتفاق رائے کے بغیر کوئی ترمیم نہیں ہوگی۔
راناثنااللہ نے کہا کہ ستائیس ویں آئینی ترمیم کو بلاوجہ خوفناک بناکر پیش کیا جارہا ہے۔ اتحادیوں کے ساتھ بات چیت کے بعد چیزوں کو سامنے لائیں گے۔ بلاول بھٹو کی بتائی گئی کون سی ایسی چیز ہے جو زیر بحث نہیں ۔
لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ اٹھارویں ترمیم سے ن لیگ کو کوئی مسئلہ نہیں ۔ صوبوں اور مرکز کے پاس جو وسائل ہیں ان میں توازن کی ضرورت ہے۔ دفاع کے اخراجات اور قرضوں کی ادائیگی کے بعد وفاق کے پاس کچھ نہیں بچتا ۔ آئین میں بہتری کیلئے ترامیم کی جاتی ہیں۔ اب تک چھبیس بار ترامیم کی جاچکی ہیں۔
راناثنااللہ نے مزید کہا کہ کہ آئین کسی بھی ملک کی مقدس دستاویز ہوتی ہے لیکن حرف آخر نہیں ہوتی، آئین میں بہتری کیلئے ترامیم کی جاتی ہیں، پارلیمنٹ کی دوتہائی اکثریت اگر متفق ہو توآئین میں ترمیم ہوتی ہے۔
انہوں ںے کہا کہ مثبت بات چیت اور بحث جمہوریت کا خاصا ہے اور وہ ہوتا رہناچاہیے، 18 ویں ترمیم میں صوبوں اور مرکز کے پاس جو وسائل ہیں، ان میں بیلنس کرنے کی ضرورت ہے۔






















