سپریم کورٹ نے شبلی فراز کی نااہلی کے خلاف درخواست پر پشاور ہائیکورٹ کا عبوری حکم کالعدم قرار دے دیا ۔ شبلی فراز کی خالی سیٹ پر سینیٹ الیکشن روکنے کی استدعا مسترد کردی گئی۔ آئینی بینچ نے ہائی کورٹ کو فریقین کےدلائل سن کر درخواست پر فیصلہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے شبلی فراز کی اپیل نمٹا دی ۔ پشاور ہائی کورٹ نے شبلی فراز کی درخواست پر مزید کارروائی متعلقہ عدالت کے سامنے سرینڈر کرنے سے مشروط کی تھی۔
آئینی بینچ نے شبلی فراز کی اپیل نمٹاتے ہوئے قرار دیا کہ سینیٹ الیکشن میں مداخلت نہیں کریں گے ۔ پشاور ہائیکورٹ شبلی فراز کی انسداد دہشت گردی عدالت سے سزا اور سینیٹ سے نااہلی کے خلاف زیر التوا درخواست پر فریقین کو سن کر فیصلہ کرے ۔
دوران سماعت جسٹس حسن اظہر رضوی نے بیرسٹر گوہر سے کہا آپ نے سینیٹ الیکشن کیلئے اپنا امیدوار نامزد کر دیا ہے تو حکم امتناع کیوں مانگ رہے ہیں؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نےمؤقف اپنایا کہ پشاور ہائیکورٹ کےعبوری فیصلے میں لکھا ہے کہ گرفتاری سے پہلے کیس نہیں چلایا جا سکتا۔
الیکشن کمیشن کے وکیل بولے عدالت نے کہا ہے کہ درخواست گزار قانون سے فرار اختیار کر رہے ہیں۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا جو بھی ہوتا عدالت کو فیصلہ کرنا چاہئے تھا۔ جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے درخواست گزار اگر پشاور ہائیکورٹ آتے ہیں تو انہیں گرفتار کیوں نہیں کیا جاتا؟ اس کیس میں ہم ابھی کچھ نہیں کر سکتے۔






















