ہندوستان میں پاکستان چھوڑ کر جانے والے ہندو خاندان شدید مشکلات کا شکار ہیں۔مودی سرکار نے پاکستانی ہندوؤں کو ہندوستان پہنچنے کے بعد لاوارث چھوڑ دیا۔
ہندوستان ہمیشہ پاکستان میں مہاجرین کے حالات کے بارے میں جھوٹا اور منفی پروپیگنڈا کرتا آیا ہےلیکن آج اپنے ہی ملک میں ہندوؤں کی حفاظت کرنے میں ناکام ہے۔
اسی حوالے سے پاکستانی ہندووں کا کہنا ہےکہ ہمیں ہندوستانی سرکار نے بالکل بے یارو مددگار چھوڑ دیا، ہمارے بچے بھوکے مر رہے ہیں لیکن کسی کو پرواہ نہیں،
مودی سرکار نے اپنے وعدے پورے نہیں کیے۔
ڈی ڈبلیو نیوز کےمطابق ہندوستان میں 2 ہزار سے زائد پاکستانی ہندو شدید مایوسی کا شکار ہیں،17 مئی 2023 کو راجستھان میں 150 پاکستانی ہندوؤں کو بے گھر کردیا گیا 24 اپریل 2023 کو جودھپور میں پاکستانی ہندو کی پوری بستی کو بلڈوز کردیا۔,راجستھان میں 2500 سے زائد پاکستانی ہندو، انتہا پسندوں کے مظالم کا شکار ہیں۔
بلومبرگ کے مطابق 16 مئی 2023 کو جیسلمیر میں ہندوستانی حکومت نے 200 سے زائد پاکستانی ہندوؤں کو بے گھر کردیا،
گارڈین کےمطابق مدھیہ پردیش میں پاکستانی ہندو خاتون کو انتہا پسندوں کے گروپ نے عصمت دری کا نشانہ بنایا،پولیس نے شکایت درج کرنے سے بھی انکار کردیا۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق ہندوستان میں پاکستانی ہندو بھوک، افلاس اور بےروزگاری کی سنگین صورتحال سے دوچار ہیں۔اسی حوالے سے بی بی سی کا کہنا ہےکہ ہندوستان میں پاکستانی ہندو بنیادی ضروریات سے بھی محروم ہے۔
نیویارک ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق پاکستانی ہندوؤں کو ہندوستان کے سکولوں نے تعلیم دینے سے بھی انکار کر دیا۔مودی سرکار کے ناروا سلوک کے باعث 800 پاکستانی ہندو ہندوستان چھوڑنے پر مجبور ہیں۔