پاکستان اور آئی ایم ایف کے اقتصادی جائزہ مذاکرات کا اہم راؤنڈ جاری ہے۔ پالیسی سطح کے مذاکرات میں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب بھی شرکت کریں گے۔
آئی ایم ایف کو نئی 5 سالہ ٹیرف پالیسی کے معیشت پر ممکنہ اثرات، آئی ایم ایف کو ریکوڈیک کاپر اینڈ گولڈ مائن پراجیکٹ پر بھی بریفنگ دی جائے گی، حالیہ سیلاب کے باعت معاشی شرح نمو، ٹیکس اور ترقیاتی اہداف میں کمی پر بات چیت متوقع ہے۔
حکام کے مطابق ریکوڈیک کاپر اینڈ گولڈ مائن منصوبے کی کل لاگت 4.3 ارب ڈالر سے بڑھ کر 7.72 ارب ڈالر تک پہنچ گئی، پہلے مرحلے میں دو لاکھ میٹرک ٹن سالانہ کاپر پیداوار کا تخمینہ ہے، منصوبے کا پہلا مرحلہ سال 2029 میں مکمل ہونے کی توقع ہے۔
ریکوڈیک کاپر اینڈ گولڈ مائن منصوبے کے فیز ٹو سال 2034 میں اضافی 3.3 ارب ڈالر کی لاگت سے شروع ہوگا، فیز ٹو میں 9 کروڑ ٹن فی سال تک پیداوار بڑھائی جائے گی، منصوبے میں کینیڈا کی بیرک گولڈ کمپنی کے 50 فیصد، باقی وفاق اور بلوچستان کے شیئرز ہیں۔ گیم چینجر منصوبے سے 37 سال میں نیٹ کیش فلو 70 ارب ڈالر متوقع ہے۔
آئی ایم ایف حکام کو دوران بریفنگ بتایا گیا کہ نئی نیشنل ٹیرف پالیسی 30-2025 سے درآمدی ڈیوٹیز میں بتدریج کمی ہوگی، اس کا مقصد برآمدات میں اضافہ اور سرمایہ کاری کا فروغ ہے، کم ٹیرف سے پاکستان میں گاڑیوں سمیت درآمدی اشیا سستی ہوں گی۔ اس سے تجارتی خسارہ بڑھنے کا امکان ہےتاہم حکومتی پالیسی سے معیشت مستحکم ہوگی۔
نئی ٹیرف پالیسی سے5 سال میں ایوریج ٹیرف کو 20.19 فیصد سے 9.70 فیصد پر لانے کا ہدف ہے، ریگولیٹری اور اضافی کسٹمز ڈیوٹیز کو چار سے پانچ سال میں صفر کیا جائے گا۔






















