ماہرین کے مطابق افغانستان ٹرانزٹ ٹریڈ پاکستان میں بلیک اکانومی کی بنیادی وجوہات میں سے ایک ہے۔ پاکستان افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے ملکی معشیت پر گہرے اور منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق افغان حکام پاکستانی کسٹمز سے ٹرانزٹ ٹریڈ کی اشیاء کی قیمتوں پر غلط بیانی کرتے ہیں، افغان حکام کی غلط بیانی سے اشیا کی رپورٹ شدہ اور حقیقی قدر میں نمایاں فرق آتا ہے۔ بعد میں ٹرانزٹ ٹریڈ کی یہی اشیاء پاکستان میں غیر قانونی طریقے سے واپس آتی ہیں۔
ذرائع کے مطابق افغان درآمدات میں 67 فیصد اضافہ ہوا ہے،فروری میں حجم 6.71 ارب ڈالر تک پہنچ گیا جبکہ ٹرانزٹ ٹریڈ کی تحت گزشتہ سال افغان درآمدات صرف 4 ارب امریکی ڈالر تھیں۔
اعداد وشمار کے مطابق افغان جانے والی ایشیا میں مصنوعی فائبر،الیکٹرونکس آلات،ٹائر ٹیوب،چائے شامل ہیں، اشیاء کی درآمدات میں بالترتیب 35، 72، 80 اور 59 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
افغان درآمدات میں کثیر اضافہ پاکستان میں اشیاء کی درآمدات میں نمایاں کمی کا باعث پاکستان میں مصنوعی چمڑے سے بنے کپڑے کی مصنوعات میں 48 فیصد، الیکٹرونکس آلات میں 62،ٹائرز ٹیوب میں 42 ، چائے کی درآمدت میں 51فیصد، مشینری کی درآمدات میں 34، سبزی اور پھلوں میں 46 فیصد کمی ہوئی ہے۔
معاشی ماہرین کے مطابق افغان ٹرانزٹ ٹریڈ سے پاکستان کی چھوٹی اور درمیانے درجے کی صنعتیں متاثر ہوئی ہیں، افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے پاکستانی معیشت پر بھی انتہائی برے اثرات پڑ رہے ہیں۔ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کو بھی عالمی قوانین کے مطابق کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔