امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر بھارت پر روس سے تیل کی خریداری کے باعث اضافی ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی دی ہے۔
ایک امریکی ٹی وی چینل کو دیے گئے انٹرویو میں امریکی صدر ٹرمپ نے کہا کہ اگلے 24 گھنٹوں میں بھارت کے خلاف اضافی ٹیرف کا اعلان متوقع ہے۔
امریکی صدر نے کہا کہ بھارت کا بنیادی مسئلہ اس کے "بہت زیادہ" ٹیرف ہیں جو دنیا بھر میں سب سے زیادہ ہیں۔
ٹرمپ نے کہا کہ اگر توانائی کی قیمتیں کم ہو جائیں تو روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن یوکرین میں لوگوں کو مارنا بند کر دیں گے۔
انہوں نے یورپی یونین کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اگر یورپی یونین اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کرتی تو اس پر بھی اضافی ٹیرف عائد کیے جائیں گے۔
انٹرویو میں صدر ٹرمپ نے تیل کی قیمتوں میں اضافے پر عدم تشویش کا اظہار کیا اور دعویٰ کیا کہ اگلے ایک سال میں قیمتیں 150 سے 250 فیصد تک بڑھ سکتی ہیں۔
انہوں نے فارما انڈسٹری پر ابتدائی طور پر کم ٹیرف عائد کرنے کا عندیہ دیا۔
یاد رہے کہ ٹرمپ نے حال ہی میں بھارت پر 25 فیصد ٹیرف اور روس سے تیل اور فوجی سازوسامان کی خریداری پر اضافی جرمانے کا اعلان کیا تھا جو یکم اگست سے نافذ العمل ہیں۔
انہوں نے روس کو یوکرین جنگ میں فوری جنگ بندی کے لیے 8 اگست تک کی ڈیڈ لائن بھی دی ہے بصورت دیگر روس کے تیل کے خریدار ممالک پر 100 فیصد تک "ثانوی ٹیرف" عائد کرنے کی دھمکی دی ہے۔
چین سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ چینی صدر شی جن پنگ سے اچھا تعلق ہے اور اگر چین سے معاہدہ ہوتا ہے تو ہوسکتا ہے اس سال کے آخر میں چینی صدر سے ملاقات کروں، چین کے ساتھ معاہدے کے بہت قریب ہیں اور چین امریکا پر بہت انحصار کرتا ہے۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ شاید 2028 میں ہونیوالے الیکشن میں حصہ نہ لوں۔





















