تیل برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم اوپیک پلس نے اعلان کیا ہے کہ وہ ستمبر کے مہینے کے لیے خام تیل کی پیداوار میں 5 لاکھ 47 ہزار بیرل یومیہ اضافہ کرےگا۔
یہ فیصلہ مارکیٹ میں اپنا حصہ دوبارہ حاصل کرنے اور روس سے وابستہ ممکنہ سپلائی میں تعطل کے خدشات کے پیش نظر کیا گیا ہے۔ یہ فیصلہ اوپیک پلس کی جانب سے ماضی میں کی جانے والی سب سے بڑی پیداوار میں کٹوتی کے مکمل اور قبل از وقت خاتمے کی نشاندہی کرتا ہے۔
اوپیک پلس کے 8 رکن ممالک نے یہ فیصلہ ایک مختصر ورچوئل اجلاس کے دوران کیا۔ یہ اجلاس ایسے وقت ہوا جب امریکا بھارت پر روسی تیل کی خریداری روکنے کے لیے دباؤ ڈال رہا ہے۔
اجلاس کے بعد جاری بیان میں اوپیک پلس نے فیصلہ کرنے کی وجوہات بیان کرتے ہوئے کہاکہ معیشت کی صحت مندانہ حالت اور ذخائر کی کم سطح اس اقدام کے پیچھے بنیادی عوامل ہیں۔
خام تیل کی قیمتیں اس وقت بھی بلند سطح پر ہیں جب اوپیک پلس پیداوار میں اضافہ کررہا ہے۔ جمعہ کو برینٹ خام تیل کی قیمت 70 ڈالر فی بیرل کے قریب بند ہوئی، جو کہ اپریل میں 2025 کی کم ترین سطح یعنی 58 ڈالر فی بیرل کے قریب تھی۔
اوپیک پلس کے 8 رکن ممالک 7 ستمبر کو دوبارہ ملاقات کریں گے، جہاں یہ امکان ہے کہ وہ 16.5 لاکھ بیرل یومیہ کی مزید کٹوتی کے خاتمے پر غور کریں گے۔ یہ کٹوتی اس وقت 2026 کے آخر تک نافذ العمل ہے۔
اوپیک پلس میں 10 غیر اوپیک ممالک بھی شامل ہیں، جن میں روس اور قازقستان نمایاں ہیں۔ یہ گروپ دنیا کے قریباً نصف تیل کی پیداوار کا ذمہ دار ہے۔ کئی سالوں تک یہ گروپ تیل کی قیمتوں کو سہارا دینے کے لیے پیداوار میں کمی کرتا رہا، لیکن رواں سال اس نے پیداوار میں اضافہ کرنے کا فیصلہ کیا، جس میں امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے بھی دباؤ شامل تھا۔
اپریل میں اس سلسلے کا آغاز ایک لاکھ 38 ہزار بیرل یومیہ اضافے سے ہوا، جس کے بعد مئی، جون اور جولائی میں 4 لاکھ 11 ہزار بیرل، اگست میں 5 لاکھ 48 ہزار بیرل اور اب ستمبر کے لیے 5 لاکھ 47 ہزار بیرل یومیہ کا اضافہ کیا گیا ہے۔






















