اے پی سی کا اعلامیہ جاری کر دیا گیاہے جس میں کہا گیاہے کہ اپوزیشن اے پی سی نے ٹروتھ اینڈ ری کنسیلیشن کمیشن تشکیل کا مطالبہ کر تی ہے ، 2024 کے عام انتخابات کے نتائج کو تسلیم نہیں کرتے، 26 ویں آئینی ترمیم کو ختم اور ججز کی تقرری کیلئے غیر متنازع طریقہ اپنا جائے، بانی اور ان کے اہلیہ کے کیسز کی فوری سماعت کی جائے، گزشتہ روز ملکی تاریخ کا سیاہ دن تھا، اپوزیشن لیڈرز کو سزائیں دی گئیں، میڈیا پر پیکا قوانین جیسی پابندیاں مسترد، آزادی صحافت پر قدغن قابل قبول نہیں،، فیلڈ مارشل اورٹرمپ ملاقات میں طے ہونے والےمعاملات کو پارلیمنٹ کے سامنے لایاجائے۔
تحریک تحفظ آئین پاکستان کی آل پارٹیز کا نفرنس کا اعلامیہ جاری کر دیا گیاہے جسے مصطفیٰ نواز کھوکھر نے پڑھ کر سنایا، انہوں نے کہا کہ اے پی سی میں جمہوری انداز میں مشاورت کی گئی ،تمام سیاسی جماعتوں نے رائے دی اپوزیشن کو ختم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔
اعلامیے کے مطابق انتظامیہ کی طرف سے اے پی سی کیلئے ہوٹل بکنگ منسوخ کرنے کی مذمت کرتے ہیں، اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس کی جانب سے ملکی معیشت پر تحفظات کا اظہار کیا گیاہے ، 45 فیصد پاکستانی غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، بیروزگاری کی شرح 22 فیصد اور نوجوانوں میں 30 فیصد ہو گئی ہے ، بانی پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ کو قید میں رکھنے مذمت کرتے ہیں، بانی اور ان کے اہلیہ کے کیسز کی فوری سماعت کی جائے، گزشتہ روز ملکی تاریخ کا سیاہ دن تھا، اپوزیشن لیڈرز کو سزائیں دی گئیں۔
اعلامیہ میں کہا گیاہے کہ ملک میں نئے میثاق جمہوریت کی ضرورت ہے ، قومی ڈائیلاگ کے ساتھ سیاسی قوتوں میں اتفاق رائے ہونا چاہیے، عدلیہ کی آزادی اور آزاد الیکشن کمیشن ضروری ہے، خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے حقوق کو بحال کیا جائے۔ ایس آئی ایف سی کا قیام آئین کی روح کے منافی ہے، اسے تحلیل کیا جائے، 48 لاکھ ایکڑگرین انشی ایٹو اسکیم کو دینے کی مخالفت کرتے ہیں اس کی لیز ختم کی جائے۔
ملک میں امن و امان کی صورتحال پر توجہ دی جائے، 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد عدلیہ کی آزادی محض نعرہ بن چکی ہے، 26 ویں آئینی ترمیم کو ختم اور ججز کی تقرری کیلئے غیر متنازع طریقہ اپنا جائے، 2024 کے عام انتخابات کے نتائج کو تسلیم نہیں کرتے، بلوچستان کے وسائل پر پہلا حق مقامی باسیوں کا ہے ، بلوچستان کے وسائل سے متعلق قانون سازی کو مسترد کرتے ہیں ، لاپتہ افراد کو عدالتوں میں پیش اور ماہ رنگ بلوچ کو رہا کیا جائے۔
اعلامیہ میں کہا گیا کہ ملک میں تمام سیاسی قیدیوں کو رہا جائے، چہلم حسین میں زائرین کی شرکت پر پابندی اٹھائی جائے، بارڈر پر سینکڑوں پرانے روٹس بحال کئے جائیں ، بلوچستان یونیورسٹی کو بحال اور مالی خود مختاری دی جائے ، اختر جان مینگل اور ان کے خاندان پر مقدمات کی مذمت کرتے ہیں، خیبر پختونخوا اور سابق فاٹا میں امن قائم کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں، باجوڑ،خیبر، وزیر ستان، مہمند میں مظایرین کے مطالبات تسلیم کئے جائیں، معدنیات کے حوالے سے مقامی افراد کی رضامندی کے بغیر معاہدہ مسترد کرتے ہیں۔
اعلامیہ کے مطابق کے پی کو فاٹا انضمام کے بعد 19 فیصد این ایف سی ایوارڈ کا حصہ دیا جائے، ریاست اور عوام میں سماجی رابطہ کمزور ہورہا ہے، جزا اور سزا کے بغیر سچ عوام کے سامنے رکھا جائے، ہرکوئی جرائم اور غلطیوں کا اعتراف کرے، این ایف سی ایوارڈ کو تبدیل کرنے کی کوشش ہورہی ہے، اپوزیشن اتحاد پانی کی تقسیم 1991 کے معاہدےکے مطابق کرنے کا مطالبہ کرتا ہے، گرین انیشی ایٹو معاہدے پر عمل درآمد روک کر معاہدہ منسوخ کیا جائے۔
سینیٹ کے انتخابات براہ راست ہونے سے متعلق ایوان بالا میں اصلاحات کی ضرورت ہے، سینیٹ کے اختیارات قومی اسمبلی کے برابر کئے جائیں ، گلگت بلتستان کو صوبے کا درجہ دیکر اختیارات بڑھائے جائیں، سیاسی اختلافات جمہوریت کا حسن ہیں، سیاسی مقدمات درج نہیں ہونے چاہیں، میڈیا پر پیکا قوانین جیسی پابندیاں مسترد کرتے ہیں، آزادی صحافت پر قدغن قابل قبول نہیں ہے ۔
کاروکاری،غیرت کے نام پرقتل کی مذمت کرتے ہیں ، ان کے خلاف اقدامات اٹھائے جائیں، اقلیتوں کےساتھ ہیں، انہیں برابری دی جائے ،جبری طور تبدیلی مذہب کے خلاف ہیں، فیلڈ مارشل اورٹرمپ ملاقات میں طے ہونے والےمعاملات کو پارلیمنٹ کے سامنے لایاجائے۔
اسرائیل کے ہاتھوں فلسطینیوں کی نسل کشی کی مذمت کرتے ہیں حکومت معاملہ سلامتی کونسل میں اٹھائے، اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کو عالمی مجرم قرار دیاجائے، اسرائیل کو تسلیم کرنے کی ہر کوشش کی مذمت کرتے ہیں۔






















