امریکا اور ترکیہ کی کوششوں سے اسرائیل اور شام میں ایک بار پھر جنگ بندی پر اتفاق ہوگیا، سویدا میں قیام امن کیلئے دوبارہ شامی فوج تعینات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ شامی صدر احمد الشرع کہتے ہیں کہ شامی فوج دروز قبائل کا تحفظ یقینی بنائے گی۔
شام کے شہر سویدا میں صورتحال بدستور کشیدہ ہے، دروز اور بدو قبائل کے درمیان لڑائی میں اب تک 600 افراد ہلاک ہوچکے ہیں، اسرائیلی حمایت یافتہ جنگجوؤں کے خلاف لڑنے کیلئے شام بھر سے بدو قبائلی جنگجو سویدا کا رخ کرنے لگے۔
رپورٹ کے مطابق امریکا اور ترکیہ کی کوششوں سے اسرائیل اور شام ایک بار پھر سیز فائر پر رضامند ہوگئے، سویدا میں امن کے قیام کیلئے شامی فوج کی دوبارہ تعیناتی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
شامی صدر احمد الشرع کا کہنا ہے کہ شامی فوج دروز قبائل کا تحفظ یقینی بنائے گی۔
امریکا کے شام کیلئے خصوصی ایلچی تھامس بریک نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیل اور شام کے درمیان جنگ بندی پر اتفاق ہوگیا ہے۔
ہفتے کی صبح سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر جاری بیان میں تھامس بریک نے شام کے تمام مسلح اور متحارب فریقوں پر زور دیا کہ وہ ہتھیار ڈالیں اور ایک متحد، پُرامن شام کی تعمیر میں حصہ لیں۔
انہوں نے خاص طور پر دروز اور بدو قبائل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم دروز اور بدو برادریوں سے بھی ہتھیار پھینکنے کی اپیل کرتے ہیں۔
تھامس بریک نے بتایا کہ یہ معاہدہ ترکیہ، اردن اور دیگر ہمسایہ ممالک کی حمایت سے ممکن ہوا۔
یاد رہے کہ جنوبی شام میں کشیدگی کا آغاز 13 جولائی کو ہوا جب السویداء میں بدو قبائل اور دروز گروہوں کے درمیان جھڑپیں شروع ہوئیں۔
پندرہ جولائی کو شامی سیکیورٹی فورسز نے شہر میں داخل ہوکر حالات کو کنٹرول کرنے کی کوشش کی تاہم جلد ہی اسرائیل نے السویداء کی جانب بڑھنے والی شامی فوج کی گاڑیوں کو نشانہ بنانا شروع کردیا اور 16 جولائی کو دمشق میں کئی اہم عسکری مقامات پر بمباری کی۔
اسی روز شام کی وزارت دفاع نے اعلان کیا کہ جنگ بندی کے تحت تمام شامی فوجی دستوں کو السویداء سے واپس بلالیا گیا ہے، تاہم زمینی سطح پر بدو قبائل اور دروز گروہوں کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔






















