اکثر تجارتی خبروں میں ہمیں تقریباً روزانہ ہی اسٹاک مارکیٹ کی خبر سننے کو مل جاتی ہے۔ آپ سنتے ہیں کہ اسٹاک ایکسچینج میں ریکارڈ کاروبار ہوا یا مندی رہی یا انڈیکس ایک خاص نفسیاتی حد عبور کرگیا۔
اسٹاک ایکس چینجز عموماً شہروں کے حوالے سے مشہور ہوتی ہیں جیسے کہ نیویارک اسٹاک ایکسچینج یا ٹوکیو اسٹاک ایکسچینج۔ اسی طرح اگر تمام شہروں کی اسٹاک ایکس چینجز کو اکٹھا کردیا جائے تو وہ ملکی اسٹاک ایکسچینج بن جاتی ہے ۔
پاکستان اسٹاک ایکسچینج کو ملک کی تین اسٹاک ایکس چینجز یعنی لاہور، اسلام آباد اور کراچی اسٹاک ایکس چینج کو ضم کرکے بنایا گیا ہے، جس کا صدر دفتر کراچی میں ہے۔
اسٹاک مارکیٹ وہ جگہ ہے جو مختلف کمپنیوں کے اسٹاک یا حصص کے خریداروں اور فروخت کنندگان کو ایک دوسرے سے جوڑتی ہے۔ ایک زمانہ تھا کہ حصص کا فزیکل باقاعدہ لین دین ہوتا تھا لیکن اب سینٹرل ڈیپاڑٹری کمپنی (سی ڈی سی) کے قیام کے بعد حصص کا لین دین ڈیجیٹل فارم میں ہوتا ہے اور حصص کا فزیکلی منتقل کرنا ضروری نہیں رہا۔
حصص کا کاروبار
بڑے ادارے بینکوں سے ادھار لینے کی بجائے اپنے حصص کا کچھ حصہ عام سرمایہ کاروں کو فروخت کر دیتے ہیں۔ حصص یعنی شیئرز خریدنے والوں کو شیئر ہولڈرز کہتے ہیں۔ جب کمپنی کو سالانہ منافع ہوتا ہے تو اس کو شیئر ہولڈرز میں ان کے سرمائے کے مطابق تقسیم کیا جاتا ہے۔ حصص خریدنے کے لئے باقاعدہ طور پر ڈاکیومنٹیشن ہوتی ہے۔
جس کمپنی کے شیئرز زیادہ خریدے جائیں تو ان کی قیمت بڑھ جاتی ہے اور جس کمپنی کے شیئرز زیادہ فروخت کیے جاتے ہیں تو ان کی قیمت کم ہو جاتی ہے۔ اگر زیادہ کمپنیوں کے شیئرز کی قیمت بڑھ جائے تو اس سے انڈیکس میں تیزی دیکھنے میں آتی ہے اور وہ بڑھ جاتا ہے۔ اگر خریداری کم ہو اور شیئرز کی فروخت یا کاروبار نہ ہو تو انڈیکس گر جاتا ہے، جسے مندی کہتے ہیں۔
منافع
شیئرز سے دو قسم کا منافع حاصل ہوتا ہے، ایک تو وہ جوا سٹاک ایکسچینج میں خرید و فروخت سے ہوتا ہے، مثلاً ایک شیئر آپ نے سو روپے میں خریدا، کچھ دن بعد اس کی مارکیٹ ویلیو 200روپے ہوگئی اور آپ نے اپنے شیئرز بیچ دیے۔ دوسری طرح کے منافع کو ڈیویڈنڈ کہتے ہیں، یہ وہ منافع ہوتا ہے جو کمپنی ہر سال ، ششماہی یا سہ ماہی بنیادوں پر اپنے شیئر ہولڈرز کو فی شیئر کے حساب سے دیتی ہے۔ ڈیویڈنڈ بھی دو قسم کا ہوتا ہے، ایک میں تو کمپنی نقد کی صورت منافع دیتی ہے اور دوسرا طریقہ یہ ہوتا ہے کہ کمپنی نقد کے بجائےاس رقم کے حساب سے مزید شیئرز دے دیتی ہے۔
انڈیکس
انڈیکس سے مراد یہ ہوتا ہے کہ کتنے شیئرز کی قیمت میں اضافہ ہوا اور کتنے کی قیمت میں کمی۔ اس کی بنیاد پر کل انڈیکس ظاہر ہوتا ہے کہ آج کتنا انڈیکس بڑھا یا گرا۔ ملکی حالات مستحکم ہوں تو سرمایہ کار یا عوام سرمایہ کاری کرتے ہیں۔ اگر ملکی حالات مستحکم نہ ہوں تو سرمایہ کاروں کا اعتبار اٹھ جاتا ہے۔ روپے کی قیمت میں کمی، پیٹرول کی قیمت میں اضافہ وغیرہ بھی شیئرز کی قیمتوں میں اُتار چڑھاؤ کے اہم عوامل ہوتے ہیں۔