سپریم کورٹ نے پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس میں تمام خصوصی عدالت کی تشکیل غیرقانونی قرار دینے کے لاہورہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سمیت اپیلیں باقاعدہ سماعت کیلئے منظور کرلیں۔ عدالت نے وزارت داخلہ، وفاق سمیت تمام فریقین کو نوٹس جاری کر دیئے۔ اپیل پر سماعت 21 نومبر کو ہوگی۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے چار رکنی بینچ نے سنگین غداری کیس میں اپیلوں کو سماعت کیلئے منظور کیا۔ عدالت نے اپنے حکم نامے میں قرار دیا کہ کیس کے تمام فریقین سےپوچھا گیا کہ پرویز مشرف کی اپیل کو مقررکرنےپرکسی کواعتراض تونہیں۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل سمیت کسی فریق نے اعتراض نہیں اٹھایا۔افسوسناک ہے کہ چیمبر میں جج کے حکم کے باوجود اپیل آج تک مقرر نہیں ہوئی۔
حکم نامے میں مزید کہا گیا کہ اپیل کنندہ یا اس کے وکیل کو اپیل مقرر نہ ہونے پر ذمہ دار نہیں کہا جا سکتا۔ کسی کو بھی عدالت کے کنڈکٹ کا خمیازہ نہیں بھگتنا چاہیے۔اپیل کسی بھی سزا یافتہ شخص کا حق ہے۔ پرویزمشرف کے ورثا میں سے کوئی ان کی نمائندگی کرنا چاہے تو آسکتا ہے۔عدالت نے رجسٹرار آفس کوتمام درخواستوں پر نمبر لگا کر اکیس نومبر کو سماعت کیلئے مقرر کرنے کی ہدایت کر دی۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے اپیل اتنا عرصہ سماعت کیلئے مقرر نہ ہونے پر سوال اٹھایا۔ریمارکس دیئے کہ چیمبر اپیل میں جج اپیل مسترد کرتا ہے یا منظور۔تیسرا آپشن یہ ہے کہ جج اپیل کو اوپن کورٹ میں مقرر کردے۔ اپیل اوپن کورٹ میں کیوں مقرر نہ ہوئی۔ ہم جب اپنا احتساب نہیں کریں گے تو باقیوں کا کیسے کریں گے۔چیمبر اپیل میں جب آرڈر ہوگیا تھا تو اس اپیل کو مقرر ہونا چاہیئے تھا۔
دوران سماعت چیف جسٹس نے پوچھاخصوصی عدالت کا ٹرائل کہاں چلا تھا؟ وکلا نے بتایاٹرائل اسلام آباد میں چلا تھا۔ اس پر چیف جسٹس نے کہا کیا جسٹس منصور علی شاہ کا ملزم کی غیر حاضری میں ٹرائل سے متعلق عبوری حکم نامہ فیلڈ میں ہوتے ہوئے لاہور ہائیکورٹ نے الگ سے کیس سن کر فیصلہ دے دیا؟ کیا اس فیصلے کو فیصلہ مانتے ہیں؟ سینئر وکیل حامد خان اور پاکستان بار کونسل کے وائس چئیرمین ہارون رشید نے کہا اس فیصلے کی کوئی حیثیت نہیں جبکہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل اور پرویزمشرف کے وکیل نے اس سوال پر کوئی بھی رائے دینے سے معذرت کی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل کی خاموشی پر چیف جسٹس نے کہا۔چلیں خیر ہے۔ کوئی بات نہیں۔
خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کو غداری کا مرتکب قرار دے کر پھانسی کی سزا سنائی تھی جس کے خلاف پرویز مشرف نے اپیل دائر کی تھی۔جنوری 2020میں لاہور ہائی کورٹ نے خصوصی عدالت کو ہی غیر آئینی قرار دے دیا تھا جس کے خلاف سندھ ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن اور پاکستان بار کونسل نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
یاد رہے کہ سابق صدر و چیف آف آرمی سٹاف پرویز مشرف کے انتقال کے 9 ماہ بعد ان کی سزا کالعدم کئے جانے کیخلاف اپیل سمیت تمام مقدمات سپریم کورٹ میں سماعت کیلئے مقررکی گئی ہیں۔ سابق صدر پرویز مشرف رواں سال پانچ فروری کو دبئی میں انتقال کر گئے تھے۔
پرویز مشرف کو سنگین غداری کیس میں خصوصی عدالت نے دسمبر دو ہزار انیس میں ان کی غیرموجودگی میں پھانسی کی سزا سنائی تھی تاہم بعد میں لاہور ہائی کورٹ نے خصوصی عدالت کی تشکیل کو ہی غیرآئینی قرار دے دیا تھا۔
لاہور ہائیکورٹ کے اس فیصلے کیخلاف پاکستان بار کونسل، سندھ بار کونسل اور ایڈووکیٹ توفیق آصف نے اپیلیں دائر کر رکھی ہیں۔ ایک وکیل کی جانب سے پرویزمشرف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی الگ درخواست بھی سماعت کیلئے مقرر کی گئی ہے۔ رجسڑار آفس کی جانب سے تمام فریقین اور وکلا کو نوٹس جاری کر دیئے گئے۔