کراچی کے اسپتالوں کے لیے روبوٹک مشینوں کی خریداری کو لے کر نگران وزیراعلیٰ سندھ اور وزیر صحت میں ٹھن گئی ۔اختلافات شدید ہوئے تو دوریاں بھی بڑھنے لگیں ۔
رپورٹس کے مطابق مقبول باقر کی زیر صدارت محکمہ صحت کا اجلاس ہوا مگر نگراں وزیر صحت ڈاکٹرسعد خالد نیاز کو مدعو نہیں کیا ترجمان وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا ہے اجلاس بلایا لیکن وزیر صحت نہیں آئے ۔
ذرائع کے مطابق بدھ کو ہونے والے محکمہ صحت کے اجلاس میں نگراں وزیر صحت ڈاکٹر سعد نیاز کو مدعو نہیں کیا گیا ۔ذرائع کا کہنا ہے صوبے کے دو بڑوں کے درمیان روبوٹک مشینوں کی خریداری کا تنازعہ کئی روز سے چل رہا ہے۔
نگران وزیراعلیٰ مقبول باقر نے دوران اجلاس روبوٹک مشینوں کی خریداری کا ذکر تو نہیں کیا ۔البتہ سرکاری اسپتالوں کی خراب حالت پر ناراضگی کا اظہار کیا ۔محکمہ صحت کی کارکردگی پر بھی سوال اٹھایا کہا محکمہ صحت کا آپریشنل بجٹ 53.17 بلین روپے ہے ۔مگر اسپتالوں میں سہولیات کی کمی سمجھ سے باہر ہے۔
نگراں وزیرصحت کا جواب بھی فوری آیا کہا اسپتالوں کی حالت ان کےعہدہ سنبھالنے سے پہلے سے خراب ہیں ۔ماہرسرجنزکی رائےکومدنظررکھتےہوئےروبوٹس کی خریداری کوروکا تھا ۔ہم سرکاری اسپتالوں کےبجٹ میں اضافے کے بجائے مہنگےروبوٹ کیسےخرید سکتے ہیں؟
صوبائی محکمہ صحت کے نگراں وزیر اور نگراں وزیر اعلیٰ سندھ کے اختلافات اس وقت سامنے آئے جب نگراں وزیر اعلی سندھ نے محکمہ صحت کا غیر معمولی اجلاس طلب کیا جس میں محکمہ کے سکریٹری منصور رضوی، ڈائریکٹر جنرل صحت سندھ، ڈائریکٹر صحت کراچی سمیت دیگر اہم آفسران کو اجلاس میں مدعو کیا لیکن نگراں وزیر صحت ڈاکٹر سعد نیاز نے اجلاس کا بائیکاٹ کردیا۔
خیال رہے کہ سابقہ حکومت سندھ نے کراچی سمیت سندھ کے مختلف اسپتالوں کے لیے 8روبوٹک سرجری مشینوں کی خریداری کا ٹھیکہ ایک منظورنظر کمپنی کو دیا تھا، ابتدائی طور پر 2 مشینیں منگوائی گئی تھی باقی مشینوں کی خریداری کا عمل مکمل کرلیا گیا تھا تاہم نگراں وزیر صحت نے ستمبر میں ان مشینوں کی خریداری کے ٹینڈر کو منسوخ کرتے ہوئے خریداری کا عمل روک دیا تھا۔