پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے رہنما سلمان اکرم راجہ نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا ( کے پی ) کا بجٹ 23 تاریخ کو پاس کرنا ضروری نہیں تھا کیونکہ آج امکان تھا کہ اس حوالے سے بانی پی ٹی آئی سے کوئی واضح ہدایات مل جاتیں۔
اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی سے ملاقات کے دن، پی ٹی آئی کے رہنما بیرسٹر سلمان اکرم راجہ نے جیل حکام کے رویے اور ملاقاتوں میں رکاوٹوں پر سخت تنقید کی۔
جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سلمان اکرم راجا کا کہنا تھا کہ 25 مارچ کے بعد میری صرف دو ملاقاتیں ہوئی ہیں اور ملاقاتیں نہ کرانا سوچی سمجھی منصوبہ بندی ہے جبکہ بانی کے بنیادی حقوق کا کسی کو کوئی پاس نہیں ہے اور عدالتی احکامات کا بھی کسی کوئی پاس نہیں ہے۔
پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ عدالتیں خود اپنے احکامات پر عمل کرانے سے گریزاں ہیں، جیل قانون، انتظامیہ کا رویہ اور عدلیہ کا کردار سب کے سامنے ہے، جن کیسز میں بانی کا وکیل ہوں ان میں بھی پیش نہیں ہونےدیا جاتا۔
سلمان اکرم راجا کا کہنا تھا کہ لاہور میں بانی کی 9 مئی کیسز میں ضمانت منسوخ ہونے پر افسوس ہے، سپریم کورٹ جائیں گے، اسی نظام سے ٹکراتے رہیں گے اور ہم موجودہ نظام کو شرم دلاتے رہیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ کے پی بجٹ 23 تاریخ کو پاس کرنا ضروری نہیں تھا، آج امکان تھا بانی سے کوئی واضح ہدایات مل جاتیں، جب تک ممکن تھا ہم بجٹ روک سکتے تھے، 30 جون تک وقت تھا تب تک بانی کی ہدایات بھی آجاتیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ ممکن تھا وفاقی حکومت فنانشل ایمرجنسی کا نفاذ کرتی، کے پی حکومت کے خاتمے کیلئے بانی کی کوئی ہدایات نہیں تھیں، ہم سمجھتے ہیں بجٹ پر ہمیں مشاورت جاری رکھنی چاہیے تھی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پارٹی میں سوالات اٹھے ہیں بجٹ کیوں 23 تاریخ کو پیش ہوا ہے، سیاسی کمیٹی کا فیصلہ تھا جتنا ممکن ہو سکے 30 تاریخ تک مشاورت ہونی چاہیے، کے پی اسمبلی نے جو کیا وہ بظاہر لگتا ہے عجلت میں کیا گیا۔






















