بھارتی جارحیت کے جواب میں پاکستان کی جانب سے موثراور تیزترین کارروائی کے بعد اگرچہ صورتحال نارمل ہونا شروع ہوچکی ہے اور جنرل ساحرشمشاد مرزا کی طرف سے بھی برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں یہی بتایاگیا ہےکہ دنوں ممالک کی افواج بائیس اپریل کی پوزیشن پر واپس آچکے ہیں مگر ابھی بھی اسٹرٹیجک خطرات موجود ہیں
بھارتی وزیراعظم کا نیونارمل ڈاکٹرئن جو جنگی بیانیہ ہے اس تناظر میں حکومت پاکستان کو آنکھیں کھلی رکھنا ہوگا اور سفارتی محاذ پر مودی کے جارحانہ اقدامات کو مستقل بنیادوں پر عالمی برادری کے سامنے رکھنے کی ضرورت ہے.
بھارتی وزیرعظم نے نیونارمل کا جو ڈاکٹرائن بنایا اگرچہ وہ اپنی موت آپ مرچکا ہے اور بھارت کا اس ریجن میں تھانیدار بننے کا خواب بھی چکنا چورہوچکا ہے چونکہ شکست کے زخم اتنے گہرے ہیں کہ مودی جنگ کے بعد بھی نیونارمل ڈاکٹرائن کی باتیں کررہے ہیں۔ بھارتی وزیراعظم مودی کے مطابق جنگ چھیڑنے کیلئے ثبوت کی نہیں بلکہ الزام ہی کافی ہوگا۔ بنیادی طورپر مودی کا یہ ڈاکٹرائن نیونارمل نہیں بلکہ ابنارمل ذہن کی عکاس ہے۔
بھارتی وزیراعظم نریندرا مودی کھلی جارحیت پر اترچکے ہیں اوربراہ راست پاکستانی عوام کو دھمکیاں دے رہے ہیں انہوں نے کہا تھا سُکھ چین کی زندگی جیو، روٹی کھاؤ، ورنہ میری گولی تو ہے ہی۔ بھارتی وزیراعظم کے یہ بیانات براہ راست اشتعال انگیزی اورغیر ذمہ دارانہ ہیں۔ بھارتی جارحانہ ڈاکٹرائن کو دنیا کے سامنے لایا جارہاہے اورسفارتی مشن کے ذریعے عالمی برادری کے سامنے مودی کا جنگی جنون بے نقاب کیا جائے۔ یہ جارحانہ ڈاکٹرئن براہ راست جنگ جیسے خطرات پیدا کررہاہے۔ پاکستان عالمی برادری کو یہ بتاچکا ہے کہ پانی ہماری لائف لائن ہے بھارت نے پانی کے معاملے پرچھیڑچھاڑ کی تو یہ اس کے سنگین نتائج نکلیں گے۔
ہندوستان کے پاس عالمی دنیا کو بتانے کے لیے کچھ بھی نہیں کہ اس نے پاکستان پر بغیرثبوت حملہ کیوں کیا؟؟ کیونکہ پاکستان نے واضح اور دو ٹوک پیشکش کی تھی دنیا کے سامنے ہے کہ پاکستان پہلگام واقعے کی غیرجانبدارانہ تحقیقات کے لیے تیارہے اگر بھارت کے پاس ٹھوس معلومات کی بنیاد پر شواہد اورثبوت موجود ہیں تو دنیا کو دکھائے مگر مودی جو جنگ مسلط کرنا چاہتے تھے ثبوت دکھانے کے بجائے انہوں نے حملہ کردیا ۔
امریکا نے دونوں ممالک میں جنگ بندی کے لیے فرنٹ فٹ پر آتے ہوئے کردار ادا کیاجس کا کریڈٹ امریکی صدر ٹرمپ گزشتہ تین ہفتوں سے ہر اہم میڈیا ٹاک انٹرویو اور ملاقات میں لے رہے ہیں۔ بھارت امریکا کا بڑا اسٹرٹیجک پارٹنر ہے اور اس وقت وہ جنگی جنون میں مبتلا ہے۔ اگرچہ امریکی صدر دونوں ممالک کو ٹیرف اور تجارت کا مشورہ دے رہے ہیں اور اس سلسلے میں کردار ادا بھی کررہے ہیں مگر یہ کافی نہیں۔
عالمی مبصرین اور موقرجریدے مسلسل پیش گوئیاں کررہے ہیں کہ اس خطےمیں خدشات بدستور موجود ہیں اور جنگ کے بادل منڈلارہے ہیں کہ اگر مستقبل میں دونوں ممالک میں کشیدگی ہوئی اور حملہ ہوا تو پھر ایک جنگ چھڑ جائے گی جو اتنی خوفناک ہوسکتی ہے کہ الامان الحفیظ کیونکہ پاکستان نے اس مرتبہ تو ہندوستان کے فوجی تنصیبات پر حملے کیے تاہم پاکستان دفاع کے حق میں مستقبل میں اس سے بھی بڑی کارروائی کا حق بدستور محفوظ رکھتاہے کیونکہ پاکستان کی سلامتی اور خودمختاری کے سامنے ہم سب سیسہ پلائی دیوار ہیں۔
حسنین خواجہ شعبہ صحافت سے گزشتہ پچیس سال سے وابستہ ہیں مختلف ٹی وی چینلز اور اخبارات میں کام کرچکے ہیں ان دنوں سما ٹی وی میں بطور کنٹرولر نیوز اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیں






















